ہرسو آخر چرچا کس کا؟ توقیر بدرالقاسمی
ہر سو چرچا آخر کس کا؟ ت بدر آزاد آج عالم بھر میں ایک خاص قسم کی وبا pandemic پھیلی ہویی ہے.اس پس منظر میں آکسیجن oxygen کی اہمیت ہر کہ و مہ پر عیاں و بیاں ہے.اب ظاہر ہے ایسی ناگہانی صورت میں آکسیجن اگر کسی ہاسپٹل میں scarcity قلت کا شکار ہو،تو ہاہاکار مچنا لازمی ہے،چہ جایکہ کسی ملک وہ بھی عظیم آبادی والا ملک اس کا شکار ہو اور وہاں آکسیجن کی شدید قلت ہوجایے. چناچہ جب سے ملک عظیم میں آکسیجن کی کمی کی بات ہر خاص و عام تک پہونچی ہے،تب سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ مانو اس کے متعلق ہر کسی کی نگاہیں اسی طرف مرکوز ہیں،جس کا ثبوت یہ ہے کہ سوشل میڈیا کھولیے تو آکسیجن کو لیکر پل پل کی خبریں آپ کو ہر جا دکھائی دیں گی! انہی خبروں کے درمیان دو مثبت خبریں ایسی ملیں جس نے سب کی توجہ اپنی جانب کھینچ لی! اول:پاکستان نے اس مصیبت کی گھڑی میں ہندوستان کی جانب اپنا دست تعاون بڑھایا،جبکہ گزشتہ سال اسی پاک کو اس پس منظر میں طرح طرح کے نازیبا تبصرے و گھٹیا کمنٹس cheap comments تعاون لینے والے سرزمین سے وابستہ انسانیت دشمنوں کی طرف سے سننے کو ملے تھے. دوم:سعودی عربیہ کی طرف سے انڈیا کو آکسیجن کی فراہمی!جی ہ