اشاعتیں

فروری, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

خود کشی اسباب و حل: توقیر بدر آزاد

تصویر
خود_کشی_آخر_کیوں؟ ت بدر آزاد       آج صبح ایک موقر گروپ پر ایک خاتون کا وائرل ویڈیو کا لنک نظر آیا.لنک کھولنے پر معلوم ہوا اس میں ہر لحاظ سے ایک صحت مند خاتون نے خود کشی سے قبل خدا سے ملنے کی بات کہی ہے.اور اشارے اشارے میں خدا سے شکوہ بھی!پھر اسکے بعد سبھی احباب کے تبصرے سامنے آیے کہ یہ آج جہیز کی بھینٹ چڑھ گیی اللھم احفظنا منہ!      وہاں سبھی اہل علم کے درمیان راقم کا موقف یہ تھا کہ ایسے معاملات{cases} میں ہر ایک وجوہات اقدام قتل پر غور کرنے اور اس سے نمٹنے کی ضرورت ہے. میرا ماننا یہ ہے کہ اصلا فرد و سماج ہر ایک کہیں نا کہیں عملاً فکراً اس میں ملوث ضرور ہوتا ہے.      لڑکی کے ماں باپ بھائی چچا یعنی سبھی ماییکے والے میں اس ہندوانہ سوچ کا راسخ ہونا کہ شادی کردی،جہیز دے دیا اب لڑکی سسرال کی ہویی.اسکے بعد کچھ ہوا تو پھر صبر و رضا کی اسلامی تلقین ہو نہ ہو البتہ یہ ہندوانہ جملہ بولنے میں دریغ نہیں کرتے دیکھو بیٹا ہمارا مان سمان رکھنا تم تو جانتی ہو کہ "ڈولی باپ کے گھر سے اٹھتی ہے اور ارتھی شوہر کے گھر سے" بس!وراثت میں حصہ تو دینا نہیں جو کہ اسلامی ہدایت ہے.گویا کسی ناگہانی صورت میں

قرآن مقدس اور منطقی تضاد سوال جواب؟ توقیر بدرالقاسمی

تصویر
  السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ! مفتی صاحب ایک صاحب جو غیر مسلم ہیں وہ کہتے ہیں کہ قرآن میں منطقی نقص و تضاد (Logically fault) ہے.وہ اس کی مثال بھی دیتے ہیں کہ قرآن نے کیی جگہ اپنی باتوں کو خود ہی الٹ کر بیان کیا ہے.اس کی مثال وہ سورہ عنکبوت کی دو آیات سے دیتے ہیں پہلی آیت نمبر ١٢(وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْالِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا اتَّبِعُوْاسَبِیْلَنَاوَلْنَحْمِلْ خَطٰیٰکُمْ ؕوَمَاہُمْ بِحٰمِلِیْنَ مِنْ خَطٰیٰہُمْ مِّنْ شَیْءٍ ؕاِنَّہُمْ لَکٰذِبُوْنَ) اسکے بعد آیت نمبر ١٣(وَلَیَحْمِلُنَّ اَثْقَالَہُمْ وَاَثْقَالًامَّعَ اَثْقَالِہِمْ ۫وَلَیُسْئَلُنَّ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ عَمَّا کَانُوْایَفْتَرُوْنَ)کہ یہاں دیکھو پہلی آیت میں یہ ہے کہ جب ایک گروہ نے ایمان لانے والے سے کہا کہ تم لوگ کسی کے بہکاوے میں مت آؤ!ہماری سنو!فکر مت کرو اگر حساب کتاب کی نوبت آیی،تو تمہاری ساری بلا ہمارے سر!سارا بوجھ ہم اٹھا لیں گے.تو یہاں قرآن نے ایسا کہنے والے کو(انھم لکاذبون)جھوٹا قرار دیا اور کہا وہ کیوں کر اٹھائیں گے وہ نہیں اٹھانے والے یہ جھوٹ بول رہے ہیں! پھر معا اگلی آیت میں اپنی اسی بات کو قرآن نے رد کردیا

خواتین کی نماز اور مساجد کے احکام توقیر بدر القاسمی

تصویر
قضیہ خواتین کی نماز مسجد میں  توقیر بدر القاسمی آج کل جب سے پونا شہر کے ایک مسلم جوڑے نے سپریم کورٹ جاکر "مسجد"میں "مسلم خواتین کی نماز کی ادائیگی"کو لیکر اپنا مقدمہ رکھا ہے،تب سے میڈیا پر خاتون اور مسجد میں انکی ادائیگی نماز کو لیکر ایک شور سا برپا ہے. اس بابت *'پہلی بات'* تو یہ ہے کہ درخواست گزار کی بات سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ "عام مساجد کل ہند" کا میٹر نہیں ہے،بلکہ کسی ایک مسجد سنی (بریلوی) کی ہے جس میں بازار سے لوٹتے ہویے شوہر کے جانے کے بعد اسکی اہلیہ کو وہاں کی انتظامیہ یا گیٹ پر مامور شخص نے مسجد کے اندر جانے سے روک دیا، بدقسمتی یہ بھی ہویی کہ کسی دینی ادارے سے معلوم کیا گیا تو اس نے بھی روکے جانے کی تائید کردی،جسے انتہائی بدبختانہ عمل ہی کہا جا سکتا ہے،کیونکہ ایک نماز کی پابند مسلم خاتون کو اس طرح،وہ بھی دوران سفر مسجد میں نماز کی ادائیگی سے روکنا شریعت سے مکمل ناواقفیت کی دلیل ہی کہی جاسکتی ہے، بلکہ دین کے نام پر بے دینی والی غنڈہ گردی بھی کہا جایے تو کم ہے.  *'دوسری بات'* خواتین پر مساجد میں جاکر نماز ادا کرنے کے سلسلے میں کویی پا

ویلنٹائن ڈے اور رسم جہیز ایک مطالعہ!

تصویر
ویلنٹائن_ڈے بہت بہت مبارک  ڈاکٹر علیم خان فلکی ویلنٹائن ڈے بہت بہت مبارک؟  {مکمل تحریر پڑھ کر نتیجے تک پہونچیں ت بدر آزاد} یہ خوشی کا موقع زندگی میں باربار نہیں آتا۔ہر ایک کے ارمان ہوتے ہیں،اگر ہر کوئی اپنی اپنی استطاعت کے مطابق خرچ کرتا ہے اور خوشی مناتا ہے تو اس میں بُرائی کیا ہے؟ آدمی اپنے لئے کماتا ہے ۔ خود پر خرچ نہیں کرے گا تو پھر کس پر کرے گا؟ ہاں فضول خرچی نہیں ہونی چاہئے اور اسراف اور بے حیائی نہیں ہونی چاہئے۔ زمانے کے ساتھ تو چلنا ہی پڑتا ہے۔ اگر لڑکے لڑکیاں ایسے موقع پر کچھ ناچ گانا،کچھ ہنسی مذاق کرلیتے ہیں تو انہیں روکا تو نہیں جاسکتا۔یہ عمر کا تقاضہ ہے۔ اس موقع پر تحفے دیئے جاتے ہیں،تحفے دینا تو یوں بھی سنّت ہے۔اور اگرلوگ پارٹی کرتے ہیں،کھانے کھاتے ہیں یا کھلاتے ہیں تو اس میں خرابی کیا ہے؟ آنے والے مہمانوں کو بھوکا تو نہیں بھیجا جاسکتا ہے۔ لوگ دور دور سے آتے ہیں۔اور مہمان نوازی تو سنّت ہے۔ ہاں یہ چیزیں کچھ لوگ قرض لے کر کرتے ہیں، یہ صحیح نہیں ہے۔ بعض حضرات اسے حرام کہتے ہیں۔ہم بھی جانتے ہیں کہ یہ چیزیں مناسب نہیں ہیں، لیکن اِسے حرام کہہ دینا شدّت پسندی ہے، اورشدّت پسند

فراست و ذہانت اور اسکی افادیت ایک مطالعہ توقیر بدر آزاد

تصویر
 فراست_و_ذہانت کو کام میں لائیں   !  توقیر بدر آزاد  قارئین!آپ جانتے ہیں کہ جس طرح حسی معلومات کے واسطے رب قدیر کی طرف سے پانچ حسی ذرائع علم(دیکھنا،سننا،سونگھنا،چکھنا اورچھونا)ہمیں ودیعت کی گئی ہیں،وہیں کسی چیز کی تہ تک پہونچنے کے لیے پانچ غیر مادی ذرائع بھی ہیں.  ان ذرائع میں پہلا درجہ ” فراست “ دوسرا ” حدس “ تیسرا ” کشف “ چوتھا ” الہام “ اور پانچواں درجہ ” وحی “ کا ہے۔ "فراست" دلوں کی باتوں یا لوگوں کے حالات پر عطا کردہ نور ربانی کی مدد سے آگاہ ہونا فراست کہلاتا ہے. فراست کے معنی ہماری عامی زبان میں ” تاڑ جانے “ کے ہیں اور تاڑ جانے کی قوت ہر شخص میں نمایاں نہیں ہوتی،مگر جس میں نمایاں ہوتی اس کی یہ کیفیت ایک ملکہ کے ذریعہ سے حاصل ہوتی ہے،جو تجربہ کی کثرت اور علم کی مہارت اور ایک درجہ کمال کے بعد انسان کو حاصل ہوجاتی ہے،جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کسی چیز کے دیکھنے،سننے،چکھنے یا چھونے کے ساتھ ہی یا صرف بعض علامتوں کے جان لینے سے ہی فریس انسان صحیح نتیجہ پر پہنچ جاتا ہے اور اس طرح پہنچتا ہے کہ دیکھنے والا ایسا سمجھتا ہے کہ گویا وہ غیب کی باتیں بیان کر رہا ہے حالانکہ اس کا علم تم

کسان تحریک کیا ہے؟ توقیر بدرالقاسمی

تصویر
کسان تحریک کو مضبوطی فراہم کیجیے،یا پھر بڑی قیمت چکانے کو تیار رہیے! دنیا جب سے بنی ہے تب سے اب تک سبھی دانا سے لیکر عامی تک اس بات سے عملا گزرتے رہے ہیں کہ دنیا کی سب سے بڑی بیماری اور وائرس جو ہے وہ ہے "بھوک" جس کا ویکسن "اناج" اور 'غلہ' ہی ہے،جو کسانوں کی محنت سے سبھی کے گھر چولہے و دسترخوان تک پہونچتا ہے افسوس آج کی سرکار اس "ویکسن فراہم کنندہ بے چین و مضطرب کسان" کو عجیب و غریب قانونی داؤ پیچ کے کھیل میں الجھا کر ملک و سرحد کے محافظ پولیس و جوانوں کے حوالے کربیٹھی ہے اور آرام سے غیر ضروری سیاسی ریلیاں کرنے میں مشغول ہے. کسے علم نہیں کہ آج جن باتوں کو لیکر کسان مضطربانہ سڑکوں پر اترے ہوئے ہیں، اگر بروقت سرکار نے اس کا ازالہ نہیں کیا تو آنے والے دنوں میں ہر کویی بطور خاص غریب و پسماندہ طبقہ اس کا شکار ہوگا. حالات پر عقابی نگاہ رکھنے والے جانتے ہیں کہ گزشتہ سال جون میں پیش کردہ آرڈیننس سرکار کی طرف سے اس وقت ٹیبل ہوا،جب ساری دنیا کورونا کی مہاماری سے جوجھ رہی تھی،ملک کا GDP نیچے جا رہا تھا،ملکی معیشت تہ و بالا ہورہی تھی،ایسے میں کسانوں اور ہر مہذ