فراست و ذہانت اور اسکی افادیت ایک مطالعہ توقیر بدر آزاد
!توقیر بدر آزادقارئین!آپ جانتے ہیں کہ جس طرح حسی معلومات کے واسطے رب قدیر کی طرف سے پانچ حسی ذرائع علم(دیکھنا،سننا،سونگھنا،چکھنا اورچھونا)ہمیں ودیعت کی گئی ہیں،وہیں کسی چیز کی تہ تک پہونچنے کے لیے پانچ غیر مادی ذرائع بھی ہیں.ان ذرائع میں پہلا درجہ ” فراست “ دوسرا ” حدس “ تیسرا ” کشف “ چوتھا ” الہام “ اور پانچواں درجہ ” وحی “ کا ہے۔"فراست"دلوں کی باتوں یا لوگوں کے حالات پر عطا کردہ نور ربانی کی مدد سے آگاہ ہونا فراست کہلاتا ہے.فراست کے معنی ہماری عامی زبان میں ” تاڑ جانے “ کے ہیں اور تاڑ جانے کی قوت ہر شخص میں نمایاں نہیں ہوتی،مگر جس میں نمایاں ہوتی اس کی یہ کیفیت ایک ملکہ کے ذریعہ سے حاصل ہوتی ہے،جو تجربہ کی کثرت اور علم کی مہارت اور ایک درجہ کمال کے بعد انسان کو حاصل ہوجاتی ہے،جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ کسی چیز کے دیکھنے،سننے،چکھنے یا چھونے کے ساتھ ہی یا صرف بعض علامتوں کے جان لینے سے ہی فریس انسان صحیح نتیجہ پر پہنچ جاتا ہے اور اس طرح پہنچتا ہے کہ دیکھنے والا ایسا سمجھتا ہے کہ گویا وہ غیب کی باتیں بیان کر رہا ہے حالانکہ اس کا علم تمام تر ظاہری علامتوں اور نشانیوں پر مبنی ہوتا ہے!آییے اس کو ایک واقعہ سے سمجھتے ہیں!حضرت امام شافعی رحمہ اللہ کے مناقب و ملفوظات میں بحوالہ حضرت قتیبہ یہ واقعہ موجود ہے کہ ایک مرتبہ حضرت الامام اور حضرت امام محمد بن حسن شیبانی رحمھمااللہ خانہ کعبہ کے سامنے بیٹھے تھے،جبھی وہاں سے ایک شخص کا گزر ہوا.دونوں امام نے آپس میں کہا کہ چلیں اپنی اپنی فراست سے اس کا پتا لگاتے ہیں کہ یہ کون ہے؟ کیا ہے؟اس کی غرض سے دونوں حضرات کچھ دور اس شخص کے پیچھے چلے اس کے بعد ایک نے اپنی فراست سے درزی جب کہ دوسرے نے اسے بڑھئی کہا.پھر تصدیق کے لئے اس شخص کو روک کر پوچھا، کہ آپ کیا کرتے ہیں؟جس پر اس نے کہ پہلے درزی تھا اب بڑھئی کا کام کرتا ہوں.اس واقعہ سے ایک بات یہ سمجھ میں آتی ہے کہ فراست واقعی یہ وہ صفت و کیفیت ہے،جو بروقت ہمیں جہاں ایک طرف درست راہ تک لے جا تی ہے،وہیں جعل سازی و دھوکہ دہی کا شکار ہونے سے بھی بچا سکتی ہے!کاش قوم مسلم "فراست" سے آراستہ ہوتی!اس 'کاش' کے پیچھے دراصل کیی ایسی کہانیاں ہیں،جس کی بنیاد و بیس اور تھیم 'فراڈ' ہے.اور مرکزی کردار لوٹنے وال چالاک و عیار فراڈیے اور لٹنے والے بھولے بھالے لالچی سادہ لوح انسان و فیشن کی دنیا کے دلداہ نوجوان ہیں!گزشتہ کل کی ہی بات ہے ایک خاتون بلکہ آواز سے نوجوان لڑکی کا راقم کے ایرٹیل نمبر پر فون آیا رسیو ہوتے ہی "نمستے سر" اور اس کے بعد سیدھا اس نے سوال کیا کہ 'سر آپ کے پاس زمین ہے؟' ہم نے کہا کہ ہاں ہے کام کیا ہے؟اس نے فوراً کہا "سر اس پر ایرٹیل ٹاور لگانا آپ پسند کریں گے"؟ہم نے از راہ شرارت سیدھا اسی کو پوچھ لیا ارے اب یہ سب کرنے لگی ہو؟وہ تھوڑا گڑبڑائی پھر بولی "سر پہلے بتائیں زمین ہے کیا"ہم نے پھر کہا کہ دیکھو لاک ڈاؤن میں مانا کہ جاب لیس job less ہوگیی ہو اس کا مطلب یہ نہیں کہ سیدھے سادے لوگوں کو لالچ دیکر فراڈ کرو یہ تو کوی جاب نہیں ہوا؟تم جیسی کو خوب جانتا ہوں!میرا کہنا مانو کویی اور جاب کرو!ورنہ ایسا اندر جاوگی کہ نکلنا مشکل ہوجایگا!اتنا سننا تھا کہ فون کٹ اور پھر نمبر سیدھا غیر متصل مکمل منقطع regular disconnect!قارئین کرام!دراصل بڑھتی بے روزگاری اورکمر توڑ مہنگائی اوپر سے لاک ڈاؤن اور کورونا کا ہو ہلا ان سب نے پڑھے لکھے فراڈیے اور ڈیجیٹل جعل ساز انسان نما بھیڑیے کو کافی متحرک کردیا ہے.واقعہ یہ ہے کہ وہ ڈیجیٹل پلیٹ فارم سے طرح طرح کا ایپ و اعلانات بلکہ بسا اوقات تھوڑے منافع دیکر اپنا اعتماد بحال کرتے ہیں پھر 'وہ اندیکھے ڈاکو' لالچی و سست لوگوں کو غیر محفوظ 'گھر بیٹھے کمائی' پر ایمان لانے کہتے ہیں اور شارٹ کٹ راستے سے پیسے کمانے والے بھولے بھالے عوام کو رات و دن دونوں ہاتھوں سے لوٹنے کا جو کھراگ کھڑا کرتے ہیں! اس سے الأمان الحفیظ!کمال ہے کہ لوٹنے کے بعد انہیں نہ کسی محاسبے و گرفت کا خوف ہوتا ہے اور نہ کسی قسم کی سرکار ان پر مناسب کارروائی کرکے اپنے عوام کے پیسے واپس دلا پاتی ہے؟ان جیسے ایپ والوں پر موثر کارروائی کیوں نہیں ہوتی یا انہیں بلاک کیوں نہیں رکھا جاتا؟عوام کے پیسے واپس ہوں اس کا کویی سرکاری میکانزم کیوں نہیں بنایا جاتا؟ یہ سمجھ سے باہر ہے!جبکہ آیے دن اپنے عوام کےسوشل میڈیا اور کالز کھنگالنے کی باتیں اور اس پر عمل خوب ہوتا ہے.حاصل مدعا کہنا یہ ہے کہ اپنی اپنی 'فراست'کو کام میں لائیں اور اپنی محنت کی کمائی کو یوں ضائع ہونے سے بچائیں! اپنی مدد آپ کریں کسی اور کے بھروسے نہ بیٹھے رہیں!کسی بھی کال یا ایپ پر ٹریپTrap ہوکر اپنے روپیے پیسے لگانے سے کوسوں دور رہیں!محنت کریں اپنی قابلیت و ذہانت کو کام میں لائیں!آپ اپنے رب کریم پر بھروسہ رکھیں اور آگے بڑھیں ان شاء اللہ پریشانی دور ہوگی اور کامیابی ہمقدم ہوگی!08/02/2021
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں