اشاعتیں

اگست, 2021 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

کیا اسلام ایک تنگ نظر دین ہے؟ توقیر بدر القاسمی

تصویر
  کیا اسلام تنگ نظر دین ہے؟ السلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ مفتی صاحب آپ کیسے ہیں؟ میں دعا گو ہوں رب کریم آپ کو سلامت رکھے آمین! مفتی صاحب میں ایک انجینئرنگ کا اسٹوڈنٹ ہوں،مولانا مودودی صاحب کی تفسیر تفہیم القرآن،مفتی شفیع صاحب کی معارف القرآن اور رسائل و مسائل و دیگر اسلامی لٹریچر کا مطالعہ کرتا رہتا ہوں. دینی امور میں انہی دلچسپیوں کے پیش نظر آپ سے ابھی کہنا یہ ہے کہ جب کسی قومی و بین اقوامی کھیل{National International Game & Sport} اور اس میں کرتب بازی و مظاہرے کی بات چل پڑتی ہے.تو لبرلز و ملاحدہ ایک سوال ضرور اٹھاتے ہیں وہ یہ کہ مسلم خواتین کی کھیل میں حصہ داری کس حد تک؟اور پھر اسلامی پردے کو ان کھیل و نمائش کی آڑ میں مضحکہ خیز بناکر پیش کیا جاتا ہے.وہ یہاں اسلام کو تنگ نظر کہنا نہیں بھولتے!ہمارے کئی دوست ایسے ہیں جو انکی باتوں میں آکر یہ کہنے لگتے ہیں کہ اسلامی تعلیمات میں جہاں جہاں استثناءات {Exceptions} آیی ہیں ان میں پیش کردہ مقاصد کے پیش نظر علماء کرام کو اس بابت غور و خوض اور اجتہاد{concentration & concitation} کرکے اس کا حل نکالنا چاہیے.ورنہ دنیا اسلام کو تنگ نظر

قرآنی آیات میں دعویٰ تضاد اور علمی جائزہ:توقیر بدر القاسمی آزاد

تصویر
  مفتی صاحب السلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ! ایک بندے کا یہ کہنا ہے کہ قرآن کا اگر عقیدت سے ہٹ کر معروضی مطالعہ کیا جایے تو اس میں تضاد paradox نظر آیگا _نعوذ باللہ _مثلاً وہ کہتا ہے کہ ایک جگہ قرآن نے شرک کی نفی کی، مشرک کو بارہا جہنم کی وعید سنائی، جبکہ اسی کے ساتھ ساتھ دوسری جگہ دیکھا جایے.تو خود اللہ کے جو صفاتی نام ہیں.مثلا رؤوف، رحیم، حفیظ و علیم وغیرہ اس میں قرآن نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم و حضرت یوسف علیہ السلام کو بھی شامل کیا ہے.تو کیا یہ شرک نہیں ہے؟ اصولا کیا یہ تضاد بیانی نہیں ہے؟ انہوں نے تقابل کے لیے سورہ بقرہ آیت 143 اور سورہ توبہ آیت 128 کو پیش کیا ہے. اسی طرح اگر کویی یہ کہے کہ شرک فی الذات ممنوع ہے،شرک فی الصفات نہیں!تو دریافت یہ کرنا ہے کہ ایسا کہنا اور عقیدہ رکھنا کیسا ہے؟آپ سے گزارش ہے کہ آسان سادہ جملوں میں شرک کی وضاحت بھی فرمادیں! آپ کا دینی بھائی یوسف پٹیل مہاراشٹر ====================== وعلیکم السلام و رحمت اللہ وبرکاتہ! قرآن مقدس کا جس جہت سے بھی مطالعہ کیا جایے،اس میں کسی قسم کا تضاد {paradox} نہیں دکھایا جاسکتا،بشرطیکہ علم و انصاف دامن گیر رہے!ک