موت کے وقت و بعد موت اسلام کا تحفہ!

 اسلام اپنے ماننے والوں کو مرتے وقت یا بعد مرگ کیا دیتا ہے کوئی دکھا سکتا ہے؟



ایک غیر_مسلم بھائی کی طرف سے سوال! 


السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ! 


مفتی صاحب ہمارے ابو ڈاکٹر ہیں.ہمارے بیٹھک میں سبھی کے قسم لوگ آتے رہتے ہیں.دین دنیا کی باتیں ہوتی ہیں.

ایک دن ایک غیر مسلم بزرگ جو آتے رہتے ہیں،وہ بولے میاں یہ بتاؤ کہ اسلام اپنانے کے بعد اسلام کی بدولت مرتے وقت یا موت کے بعد ایسی کون سی خوبی و اچھائی ایمان پر مرنے والے کو نصیب ہوتی ہے،جسے عام لوگ اور دنیا دیکھ سکے!اور وہ خوبی کسی اور کے پاس نہ ہو! 


ان کا کہنا تھا کہ موت کے بعد تو کسی بھی مذہب والے مردہ کے ساتھ کیا ہوتا ہے،یہ تو کوئی مردہ آکر کسی سے بتا نہیں سکتا!تم اسلام میں کچھ خوبی آنکھوں دیکھا بتاسکتے ہو تو بتاؤ! 


براہ کرم آپ اس حوالے سے ہمارے راہنمائی فرمائیں!


معذرت کے ساتھ درخواست یہ ہے کہ ہمارا نام پوشیدہ رکھیں!بس آپ کا ایک دینی بھائی!


---------------

وعلیکم السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ!

آپ ان سے اسلام کی بدولت اسلام پر مرنے والے کی مرتے وقت خوبی و اچھائی کے حوالے سے کھل کر حکیمانہ اسلوب میں یہ گفتگو کرسکتے ہیں کہ ایک مسلمان کی جب موت ہوتی ہے،تو اسلامی عقیدے کے مطابق اسے بالکلیہ ختم و فنا نہیں،بلکہ ایک دنیا سے دوسری دنیا کی طرف انتقال و کوچ مانا جاتا ہے، اور یہ وقت اسکے رخصت کا ہوتا ہے.یہ موت مؤمن کے حق میں اپنے رب سے ملاقات کا ذریعہ ہوتی ہے.اسی کے ساتھ ساتھ وفات یافتہ سے آئندہ زندگی میں وقت مقررہ پرپسماندگان کا جا ملنا،ایمان کی بدولت دنیا سے بڑھ کر وہاں بیش بہا انعام و اکرام سے فیضیاب ہونا نیز رب کریم سے ملاقات وغیرہ ان پسماندگان کے لیے اطمینان و سکون کا باعث ہوتی ہے. 


چناچہ موت کے بعد پہلے پہل اس مردے کی ہیئت درست کی جاتی ہے،پھر اس دنیا سے رخصت ہونے کے پیش تدفین و تکفین کا سامان کیا جاتا ہے.اسے پورے دھیان سے قاعدے و ضابطے کے مطابق غسل دیا جاتا ہے،پھر نیئے کپڑے میں پورے اہتمام و التزام کے ساتھ الگ الگ پوشاک کے پیش نظر اسے کفنایا جاتا ہے.اسکے بعد اس پر خوشبو کا چھڑکاؤ ہوتا ہے.بعد ازاں پورے اعزاز و اکرام اور دعاؤں کے ساتھ مغموم آنکھوں سے اعزہ اقربا بڑے چھوٹے،الغرض ہر قبیل و ہر منصب کے لوگ اپنے کاندھوں پر ہولے ہولے بنا کسی جھٹکے کے ادب کے ساتھ جنازہ گاہ و قبرستان اسے لے جاتے ہیں،وہاں سبھی اسکی نماز جنازہ اسے آگے رکھ کر پڑھتے ہیں اور جنازے میں شامل ہر ایک فرد اس نماز کے توسط سے اسکے لئے رب سے اسکی معافی و مغفرت کے لیے دعا گو ہوتا ہے اور بعد والوں پر اس مردے کے حوالے سے ایک اسلامی فریضہ ہوتا ہے.پھر اسے ایک مختص کوٹھری نما قبر میں قرآنی آیت و دعا کے ساتھ تنہائی میں لٹا کر اللہ کے حوالے کر آتے ہیں.جہاں بعد میں بھی اعزہ و اقربا وقتا فوقتاً دعا کے لیے آتے جاتے رہتے ہیں! 


یاد رہے یہ سب کچھ اسلامی تعلیمات یعنی قرآن و سنت کے بیانیے کے مطابق ہوتا ہے اور ان کام کو انجام دینے والے ثواب کی امید پر ایک فریضہ سمجھ انجام دیتے ہیں.یوں یہ سارا کچھ اسلام کی خوبصورت تعلیمات و برکت کی صورت میں ہی ممکن ہوپاتا ہے.


بیان کردہ تفصیل کے مطابق مسلم مُردے کے ساتھ کس قدر اکرام و اعزاز کیا جاتا ہے اور کتنے اعزاز و اکرام کے ساتھ اسلام کا پیرو کار سپرد خاک کیا جاتا ہے.اسے دنیا دیکھ بھی سکتی ہے.اور اسے سراہے بنا رہ بھی نہیں سکتی! 

سراہنے کی وجہ یہ ہے کہ ان اعزاز و اکرام کے فطری ہونے پر کوئی شبہ نہیں کرسکتا،بلکہ ہر ذی شعور، انصاف پسند،سلیم الفطرت انسان _خواہ وہ کسی مذہب و دھرم کا ہو_ ان اعزاز و اکرام کا اپنی حیات میں خود بھی خواہاں ہوتا ہے.اور بہر صورت اپنے عزیز و معزز ہستی زندہ یا مردہ کے لیے خواہاں رہتا ہے. 


اگر آپ کے بیٹھک والے مذکورہ باتوں کا اقرار نہ کریں تو ان سے پوچھیں کہ آخر نیند وغیرہ میں کون اپنی ہیئت درست نہیں رکھنا چاہتا؟ کون کہیں جانے سے قبل غسل نہیں کرتا اور نئے کپڑے کون نہیں پہننا چاہتا؟کپڑے پر خوشبو و پرفیوم چھڑکنا کسے پسند نہیں؟رخصت و الوداع کے وقت ہر ایک ملاقاتی سے کون سلام و دعا کا خواہش مند نہیں ہوتا؟ 

اور سوال و جواب کے وقت آرام دہ تنہائی والی جگہ میں ہونا کون نہیں پسند کرتا؟جب یہ سب تسلیم ہیں، تو واضح رہے اسلامی ہدایت کے مطابق ایک مسلم مُردے کے ساتھ جو یہاں سے کوچ کر رہا ہوتا ہے، بوقت رخصت یہ سب کچھ عین اسکی پسند کے مطابق کیا جاتا ہے. 

یہ وہ مسلّم فطریی و انسانی خواہشات ہیں،جس سے انکار ممکن نہیں! اور اسلام کی ہی خوبی و برکت ہے کہ وہ مرنے کے بعد بھی وفات شدہ انسان کی مزاج و پسند کا خیال بعد والوں کو رکھنے کہتا ہے. 


ان سے آپ پوچھیں کیا ایک مرنے والے کے ساتھ یہ اسلامی ہدایت و ایمانی برکت کے بغیر ممکن ہوسکتا ہے؟ ظاہر ہے ہرگز نہیں! 


ہاں یہاں کوئی کہہ سکتا ہے غیر مسلم بھی تو اپنے مردے کو نہاتے و کفنانے ہیں اور کاندھوں پر اپنے مُردوں کو لیکر جاتے ہیں؟

تو ان سے یہی عرض ہے کہ یہ بتانے کی بھی زحمت کی جایے کہ انکے نہانے و کفنانے کی حقیقت و ہییت کیا ہوتی ہے؟ کاندھوں پر لیکر جانے والے کون کون ہوتے ہیں؟ اسکی فضیلت و اہمیت انکی کس کس کتاب میں آئی ہے؟ آیا انکے پاس کوئی مستند و معتبر کتاب بھی ہے؟ کیا وہ سپرد خاک کرتے ہیں؟یا اس موقع سے سراسر خلاف انسانیت ایک غیر فطری کام انجام دیتے ہیں؟


دنیا جانتی ہے زندگی میں جس عزیز یا معزز ہستی کو ایک چنگاری سے یا کرنٹ سے تکلیف ہوتی ہے یا چیل کوّیے و کیڑے مکوڑے کی کاٹ سے چوٹ و تکلیف پہونچتی ہے اور پھر دوا علاج کی ایک دنیا شروع ہوجاتی ہے،اسی عزیز یا معزز ہستی کو موت کے بعد انکے اپنوں کے ہاتھوں انتہائی بے دردی و سنگدلی سے دہکتے شعلوں یا برقی انگیٹھی کے حوالے کردیا جاتا ہے.سوال یہاں پر یہ اٹھنا چاہیے کہ ایسا آخر کیوں؟یا پھر کھلے میدان میں یا اونچی جگہ پر چیل کووں کے سامنے چیر پھاڑ کر انہیں انکا لقمہ تر بننے دیا جاتا ہے.کویی بتایے تو سہی ایسا کیوں؟ 

آہ! نہ کوئی اجتماعی دعا نہ کسی قسم انسانی کا اعزاز و اکرام! نہ کوئی مختص کمرہ نما قبر، نہ کوئی کبھی کسی عزیز قریب کا وہاں جاکر دعا کرنے کا امکان! کیا ان میں سے ایک بھی عمل فطری ہوسکتا ہے؟ کیا جیتے زندگی کوئی اس عمل کو اپنے لیے پسند کرسکتا ہے؟ ظاہر ہے ہرگز نہیں! 


ابھی حال ہی میں ایک ملامتی انسان نام سے لگنے والا مسلمان جس نے زندگی میں اسلام اور اسلام کے پیروکاروں کو کوسنا ہمیشہ اپنا واجبی فریضہ جانا،اسکی موت کے بعد اسکی بیٹی مسلمانوں کے قبرستان میں اسکے لیے قبر کی متلاشی ہوئی،اور ہر جگہ سے انکار پر اسے بالآخر "سپردِ نار" کیا گیا.یہ تلاشِ قبر فطرت کی تکمیل نہیں تھی تو اور کیا بات تھی؟ 


یہ اور بات ہے کہ انکار کی صورت میں خفت مٹانے کے لیے اسکی گزشتہ ٹوئٹ کو اسکی "وصیت برائے سپردِ نار" کا حوالہ بناکر دنیا کے سامنے پیش کیا گیا. 


حاصل مدعا یہ ہے کہ آپ ان نکات پر ان سے حکمت کے ساتھ گفتگو کریں گے تو ان شاء اللہ کم از کم "اسلام کی آنکھوں دیکھی برکت مرتے وقت اسلام کے ماننے والوں کے ساتھ"سے اس پس منظر میں انہیں ضرور روشناش کراپائیں گے. 


دعاؤں میں یاد رکھیں 


آپ کا خیر اندیش توقیر بدر القاسمی الازہری ڈائرکٹر المرکز العلمی للافتا والتحقيق انڈیا سوپول دربھنگہ بہار انڈیا سابق لیکچرار براے قضا و افتا المعھد العالی امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ بہار انڈیا 

27/05/2023

📧muftitmufti@gmail.com

📞+918789554895 

🥏+919122381549 


👆🏽👆🏽

علمی فکری باتوں کو صدقہ جاریہ جانکر


 سبھی سے ضرور شییر کریں!

تبصرے