آج کے موجودہ مذاہب اور عقیدہ توحید
موجودہ_مذاہب_اور_تصورِ_خدا
معقول و نامعقول کی ایک منطقی بحث
السلام علیکم ورحمت اللہ
سر! فرض کیجیے ایک اسکول ٹیچر ہے.اسے بسا اوقات الگ الگ مذاہب کے بچوں کے درمیان انکے خدا کو بتانا اور سمجھانا ہوتا ہے. مثلا وہ بتاتا ہے کہ جو ملحد اور ناستک ہوتے ہیں، وہ مانتے ہیں کہ خدا ہی نہیں ہے.اور جو بدھسٹ ہوتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یقین سے نہیں کہہ سکتے کہ خدا ہے یا نہیں؟تلاش جاری رکھو! جبکہ جو ہندو ہیں وہ مانتے ہیں کہ خدا انسانی شکل میں فلاں فلاں دیوی دیوتا ہیں اسی طرح جانور کے روپ میں گائے ہے.ان کے برعکس عیسائی یہ مانتے ہیں کہ خدا تین فرد و ذات کے مجموعے کو کہتے ہیں وہ انکو بھی خدا مانتے ہیں؛جن کے بارے میں ان کا عقیدہ ہے کہ وہ مرگیا اور سولی چڑھ گیا.
ہاں البتہ اسلام کے ماننے والوں کا عقیدہ ان سب سے الگ ہے.انکے نزدیک خدا ہے؛البتہ العیاذ باللہ نہ وہ انسان کی شکل میں ہے نہ جا نور کے روپ میں،بلکہ یہ سب انکی مخلوق ہیں.
اب سوال یہ ہے کہ اگر وہ اسکول ٹیچر گھر پر اپنے بچوں کو اسلامی عقیدے کی معقولیت Fairness اور دیگر مذاہب کی نامعقولیت Unfairness کو بتایے تو کیونکر اور کیسے؟
براہ کرم اس سلسلے میں آپ ہماری راہنمائی فرمائیں!آپ کا رابطہ نمبر ہمارے دوست زاہد سے ملا.
آپ کا نیازمند سید ثاقب پٹنہ
_________________
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ!
اسلامی عقیدے کے مطابق وجودِ خدا اور توحیدِ باری تعالیٰ کی معقولیت {Fairnees} اور سوال میں پیش کردہ دیگر مذاہب اور نظریات نیز انکی نامعقولیت {Unfairness} خود انکے بیانیے میں مذکور ہے.بس تھوڑی گہرائی سے انہیں جانچنا اور پرکھنا ہوگا.
چناچہ جو لوگ خدا کا انکار کرتے ہیں اور ملحدین و ناستک کہلاتے ہیں ان کی نامعقولیت کے لیے کیا یہ کافی نہیں ہے،کہ یہ مادہ پرست {Matterialist} لوگ انکارِ خدا پر آج تک ایک بھی مسلّم و معیاری دلیل {Authentic logic & Reasoning} پیش نہیں کرسکے، بس یہی کہتے رہتے ہیں کہ "اگر ہے تو دکھاؤ!" حالانکہ انکا خود یہ دعویٰ " خدا نہیں ہے" اور دلیل "وہ نظر نہیں آتا" ہر پل انکی سفاہت و حماقت کو بیان کرتی رہتی ہے.وہ خود اس دعویٰ و دلیل کو لیکر نفاق {Hyp*crisy} والی زندگی جی رہے ہوتے ہیں.
یہ کویی الزام نہیں حقیقت ہے،آپ بھی اس کا پتا لگا سکتے ہیں،مثلا وہ روح کو مانتے ہیں، مگر آج تک اسے نہ تو خود دیکھ سکے،نہ کسی کو دکھا سکے.لہذا اس صورت میں انہیں اس کا انکار کردینا چاہیے.مگر نہیں،اسی طرح مثلا وہ نیوٹن کے Law of gravitational} force{ کو پڑھتے ہوئے قانون قوت ِ کششِ ثقل كو مانتے ہیں،اسکا خوب پرچار بھی کرتے ہیں.اور فقط اسکے نتیجے دیکھ کر اس قانون {Law} پر عقیدہ رکھتے ہیں؛براہ راست آج تک نہ تو اس قوت کشش کو خود دیکھ سکے نہ کسی کو دکھا سکے!
اسی طرح سائنسی کلیات و دنیا میں سینکڑوں مثالیں مل جائیں گی،جہاں یہ بن دیکھے اندھے بہرے بنے اس پر ایمان رکھتے ہیں،مگر جب بات وجود باری کی آتی ہے،تو یہ منافقت {Hyp*crisy} سے کام لیتے ہوئے اس کا انکار کرجاتے ہیں.اور نفاق {Hyp*crisy} یہ سراسر نامعقولیت {Unfairness} ہی تو ہے.
اسی طرح بدھسٹوں کا معاملہ ہے،وہ نظر آنے والی دنیا جہاں کی ساری چیزوں اور ساری باتوں کو یقینی ہاں یا ناں کے درجے میں رکھتے ہیں،مگر عقیدہ جیسی اہم بات کو بس ایک غیر اہم شی جانکر ماننے والوں کی فہم پر چھوڑ دیتے ہیں.ان کا ڈانڈا بھی وہی مادہ پرستی سے ہو کر، نہ نظر آنے والی ذات کے انکار سے ہوتا ہوا ملحدین سے جا ملتا ہے، جنکی نامعقولیت {Unfairness} اوپر بیان کی جاچکی!
ان کے برعکس جہاں تک ہندو عقیدے کی نامعقولیت کی بات ہے،تو آپ خود بھی غور کریں اور بچوں سے بھی پوچھیں کہ کیا ایسا نہیں ہوسکتا کہ جو خدا انسانی روپ میں دیوتا ہوگا یا وہ کوئی دیوی ہوگی،وہ کسی رنگ و نسل اور علاقے سے متاثر ہوکر دوسرے رنگ و نسل اور علاقے والے سے بھید بھاؤ کربیٹھے؟ کیا جو مرد ہوگا وہ مرد حمایتی اور عورت مخالف نہیں ہوگا،یا جو عورت ہوگی وہ عورت حمایتی اور مرد مخالف نہیں ہوگی؟اسی طرح جانور کے روپ میں ماننے سے یہ ساری خرابیاں تسلیم کرنا پڑتی ہیں.
الغرض بہر صورت کم از کم آج کے رام اور روان والے الگ الگ علاقے اور انکے تئیں الگ الگ نظریے نیز ریزرویشن اور نن ریزرویشن والے دور اور بیالوجیکل ڈائورسٹی عہد میں ان باتوں کو ڈسکس کرکے انکی نامعقولیت {Unfairness} تک تو پہونچ ہی سکتے ہیں!
اسی طرح جہاں تک عیسائیوں کے عقیدے کی بھی نامعقولیت کا سوال ہے تو آپ نے خود کہا کہ انکے عقیدے کے مطابق تین کے مجموعے میں سے ایک کی موت بھی ہویی اور وہ سولی پر بھی چڑھا _نعوذ باللہ منہ_ ظاہر ہے انکے عقیدے کے مطابق جب ایک عاجز و بے بس {Helpless} ہوکر سولی پر چڑھا اور دیگر دوسرے سبھی بے بسی سے دیکھتے رہے_العیاذ باللہ _تو پھر ایسے عاجز و بے بس {Helpless} کو کوئی کیونکر خدا تسلیم کرے گا؟ کیا اسکی نامعقولیت مزید محتاج بیان ہوسکتی ہے؟
ہاں ان مذاہب کے درمیان بلاشبہ مذہب اسلام کو ہی یہ زیب دیتا ہے کہ وہ اس عظیم الشان امر و عقیدے کو صاف شفاف طریقے سے بتایے اور بنا کسی ایچ پیچ کے دل و دماغ میں اتار سکے،جسکی بنا پر ماننے والے کو ماننے میں کوئی خلجان نہ ہو!
چناچہ یہی نہیں کہ ایک کلمہ گو یہ سب مانے،بلکہ کھل کر مسلم و معیاری دلائل کی روشنی میں قیام امن و انصاف کے واسطے وہ دنیا کو بتایے، کہ اللہ تعالیٰ رب ہی العالمین ہیں.وہی کاینات کو بنانے اور چلانے والے ہیں.نہ انکی کوئی ابتدا ہے نہ کوئی انتہا.نہ انکی ذات کسی سے پیدا ہویی ہے نہ کوئی انکی ذات سے پیدا ہوا.نہ کوئی انکا ہمسر و ہم مثل ہے نہ کوئی اس کا شریک کار. وہ انسانی و دیگر مخلوق والی سبھی محدود صفات و نقائص سے پاک و بے عیب ہے.وہ ہمیشہ سے زندہ ہے اور ہمیشہ زندہ رہیگا.اسے موت تو دور نہ نیند آتی ہے نہ اونگھ،نہ کوئی اسے تھکا سکتا ہے نہ کوئی اسے کبھی کسی وجہ سے عاجز کرسکتا ہے.وہ سب پر قادر و متصرف ہے. وہ سارے کاینات اور اسکے ذرے ذرے،جاندار و بیجان مخلوق و شئی سبھی کو ہرپل دیکھنے سننے والا اور ان سے واقف کار ہے.وہی دنیا و آخرت میں ایمان و خیر اور عدل و انصاف کی راہ اپنانے والے کو نوازتا ہے اور اسکے خلاف جانے والے کو سزا سے دوچار کرتا ہے.
امید کہ جب آپ ان حقائق کی روشنی میں مذکورہ باتوں کا جائزہ لیں گے،تو ان میں کون سا فکر و عقیدہ معقول ہے اور کون نامعقول، اسی طرح کون قابل تبلیغ ہے اور کون ناقابل بیان،وہ سب کچھ کھل کر سامنے آجایے گا.
دعا یہی ہے رب کریم ہم سبھی کو صواب و سداد کی راہ پر قائم رکھے آمین!
آپ کا خیر اندیش توقیر بدر القاسمی الازہری ڈائرکٹر المرکز العلمی للافتا والتحقيق انڈیا سوپول دربھنگہ بہار انڈیا سابق لیکچرار براے قضا و افتا المعھد العالی امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ بہار انڈیا
٢١/٠٥/٢٠٢٣
💌muftitmufti@gmail.com
📞+918789554895
🥏+919122381549
👆🏽👆🏽
ان باتوں کو سبھی مسلم والدین و ٹیچر اور طلبہ سے سارے گروپ پر ضرور شییر کریں!
ماشاء الله بہت زبردست
جواب دیںحذف کریںشکرا جزیلا
حذف کریں