موبائل کی موجودگی میں نماز کا حکم :مفتی توقیر بدر القاسمی الازہری

 موبائل کی موجودگی میں نماز کیوں نہیں؟



السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ! 


مفتی صاحب مجھے ایک مسئلہ کے متعلق کچھ باتیں دریافت کرنی ہیں.


ہمارے بعض دینی بھائی موبائل ساتھ میں ہو تو اسکی موجودگی میں نماز نہ ہونے کا مسئلہ بتاتے ہیں.انکے بقول موبائل شیطانی آلہ ہے.یہ ناپاک شئ ہے.نماز کے وقت اسکے ساتھ ہونے سے نماز نہیں ہوگی. 


تو دریافت یہ کرنا ہے کہ کیا موبائل واقعی شیطانی آلہ ہے؟ کیا فی الواقع یہ نجس ہے؟ کیا اسے جیب میں رکھ کر نماز پڑھنے سے واقعی نماز نہیں ہوتی؟


ان باتوں کو لیکر شوشل میڈیا پر وقتا فوقتاً علما و عوام کے درمیان جو شور و غوغا اٹھتا رہتا ہے،اس لیکر کچھ ساتھی اتنے متشدد ہیں کہ وہ چیخ پکار بحث مباحثہ کرنے پر اتر آتے ہیں. 

براہ کرم آپ اس سمت درست راہنمائی فرمانے کی زحمت کریں!

عین نوازش ہوگی.


آپ کا دینی بھائی شعیب مظاہری سمستی پور بہار/حامد انجینئر پونا /بشیر احمد یوپی 

_________________


وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ!

اصل جواب سے قبل تمہیدا و تنقیحا چند باتیں عرض ہیں.

آپ جانتے ہیں کسی بھی پیش آمدہ سوال کے جواب تک رسائی مفتی چند مقدمات کو ترتیب دیکر ہی کرپاتا ہے.وہ مقدمات اصول افتا کی زبان میں تصویر مسئلہ،تکییف مسئلہ اور تطبیق جواب کہلاتے ہیں. 


تصویر مسئلہ! 

چناچہ جو باتیں آپ لوگوں نے لکھ بھیجی ہیں،وہ تصویر مسئلہ ہے. 

"بعض دینی بھائی نماز کی موجودگی میں نماز نہ ہونے کا مسئلہ بتاتے ہیں انکے بقول موبائل شیطانی آلہ ہے.ناپاک شی ہے"


تکییف مسئلہ! 

تاہم تکییف مسئلہ کی صورت میں ان باتوں کے پیش نظر اولا:تو یہ طے کرنا ہوگا کہ کسی بھی چیز کو "شیطانی آلہ"کب اور کیوں کہا جاتا ہے؟ شرعی حکم لگاتے وقت اس کی تعیین و تحقیق مطلوب ہوتی ہے.

ثانیا:موبائل "نجس"ہے،تو کیونکر؟آیا نجاست کی یہ کون سی قسم ہے؟ 


ظاہر ہے 'شیطانی آلہ' تو اسے ہی کہہ سکتے ہیں،جسے خالصتا شیطانی کاموں کے لیے ترتیب دیا گیا ہو اور اس سے فقط اسی شیطان کی رضا کا کام لیا جاتا ہو.اسی طرح نجس یا تو نجس العین ہوتا ہے جیسے خنزیر، پیشاب وغیرہ یا اس پر کوئی نجس چیز لگی ہو! 


اگر واقعی موبائل فقط شیطان کی رضا کے لئے ہی بنا ہے اور اسی کے لیے وقف ہے،اس سے کوئی دیگر مفید انسانی کام انجام نہیں پاتا،تو اسے شیطانی کہا جاسکتا ہے.جب کہ بنظر انصاف موبائل اور اسکی ایجادات کی تاریخی رکارڈ دیکھا جایے،تو ایسا بالکل نہیں ہے.اسی طرح وہ نہ تو 'نجس العین' ہے نہ کسی نجاست سے لتھڑ کر اسے رکھا یا پیش کیا جاتا ہے. 


ہاں ایسا ہوتا ہے کہ بسا اوقات بنانے والے کی نیت و عمل کو دیکھتے ہوئے احتیاطا اور کبھی عنادا کچھ کہدیا جاتا ہے.چناچہ یہاں بھی یہ امکان ہوسکتا ہے، کہ یہ موبائل فقط اس بنیاد پر "شیطانی آلہ" قرار پائے،کیونکہ اسے انگریزوں نے بنایا ہے،یا اس بنیاد پر اسے "شیطانی آلہ" قرار دیا جائے،کہ اس کا استعمال الگ الگ فحش کاموں میں ہوتا ہے،جن میں فلم بینی و گانا سننا بھی شامل ہے.


اب تنقیح طلب بات مزید یہ ہوگی کہ کیا یہی باتیں اس جنس "موبائل" کو شیطانی آلہ قرار دینے و نجس ٹھہرانے کے لیے کافی ہیں؟ 


چناچہ اگر فرض یہ کیا جایے کہ انگریز کے ہاتھوں بننے پر موبائل شیطانی آلہ قرار پاتا ہے،اور اسے نجس قرار دیا جایے، تو سوال پھر یہ ہوگا کہ انگریزوں نے جتنے سامان ایجاد کیے اور بنائے ہیں،مثلا بجلی،بلب، پنکھا،گاڑی،جہاز، دوا وغیرہ وغیرہ، کیا یہ سب بھی شیطانی آلات شمار ہونگے؟اگر ہاں تو پھر ان کی موجودگی میں نماز ہوگی یا نہیں؟اس پر سوال اورشور و غوغا کیوں نہیں ہوتا!


اور اگر ان بجلی، بلب، پنکھے وغیرہ کی موجودگی میں نماز ہوجاتی ہے،وہ نجس نہیں،تو پھر موبائل بھی جسے انگریز نے ہی بنایا ہے،فقط اس بنے ہوئے آلہ کی موجودگی میں ہی شیطانی آلہ و نجاست کو لیکر نماز پر بحث کیوں؟


اور اگر یہ فرض کیا جایے کہ موبائل میں گانا سننے اور فلم دیکھنے جیسے گناہ کے "مواقع موجود" ہیں انکی بنا پر اس موبائل کو "شیطانی آلہ" قرار دیا جاتا ہے،تو پھر ایسے "مواقع" کی بنیاد پر سوال یہ ہے،کہ کیا انسانی اعضاء مثلا ہاتھ، پاؤں، منھ میں یہ "صلاحیت و مواقع" موجود نہیں،کہ اس سے انسان چوری بھی کرسکتا ہے اور کسی کا قتل بھی،وہ پاؤں سے چل کر کسی کو نقصان پہونچا سکتا ہے اور منھ سے غیبت بھی!؟تو کیا ان ہاتھ پاؤں کی موجودگی کی وجہ سے نماز ہوگی یا نہیں اس پر بھی شور و غوغا کریں گے؟ انہیں بھی شیطانی آلہ و نجس قرار دیا جائے یا نہیں؟ 


اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی قابل غور ہے کہ آیا موبائل سے یہ سب ممکنہ باتیں دوران نماز انجام پاتی بھی ہیں یا نہیں؟یا وہ فقط اسی لیے "شیطانی آلہ" قرار پاتے ہیں کیونکہ کالز اٹینڈ کرنے کے علاوہ دوران نماز اس میں گانا سننے اور یا فلم دیکھنے کے ممکنہ مواقع ہی کافی ہیں.اس وجہ سے نماز اسکی موجودگی میں نہیں ہوسکتی! 


اگر ایسا ہے تو ظاہر ہے کہ پھر سوال یہ ہوگا، کہ مسجد میں موجود آلات مثلا لاؤڈ اسپیکر کی موجودگی میں نماز کیونکر ہوگی،کیونکہ اس سے بھی تو گانے سننے کے مواقع نکل سکتے ہیں.

یہی نہیں!

اگر موبائل کو "شیطانی آلہ و نجس قرار دینے کے بعد اسکی موجودگی میں نماز باطل" قرار دینے کے لیے "قیاس دراز" کا یہی حال رہا،تو پھر مسجد کی دیوار جو کہ ایک پروجیکٹر کے ذریعے فلم بینی کیلیے پردے و اسکرین کا کام کرسکتی ہیں،بجلی جو کہ ان کاموں کو رواں دواں کرسکتی ہے،ان سب کی موجودگی بھی تو قابل اعتراض ہونگی اور انہیں بھی تو پھر "شیطانی آلہ" قرار دیا جائے گا ناں؟اگر ایسا ہوا تو ظاہر ہے کہ عصر حاضر میں شاید ہی کوئی ایسی مسجد ہوگی یا گھر ہوگا جہاں نماز ممكن ہوسکے! 


یا پھر انہیں مستثنیٰ قرار دیا جایے گا؟یا قیاس کا ہی دامن مختصر کرنا پڑے گا؟ 

بہر حال یہاں جو بھی صورت اختیار کریں! آپ کو وہی صورت موبائل پر منطبق کرنی چاہیے! 


تطبیق جواب! 

ان تمام تر تنقیحات کے بعد بطور تطبیق جواب عرض ہے، علمائے محققین کے نزدیک موبائل نماز کے اندر و باہر فی نفسہ دیگر آلات مفیدہ کی طرح فقط ایک مفید آلہ ہے،اور نجاست غلیظہ و خفیفہ سے مبرا و پاک ہونے پر ایک پاک آلہ ہے،ہاں اک انسان کا برا یا بھلا استعمال اسے اضافی طور پر شیطانی و غیر شیطانی بناسکتا ہے. 

چناچہ اپنے آپ میں موبائل نہ تو کوئی شیطانی آلہ ہے نہ کوئی ناپاک و نجس شی،لہذا اسکی موجودگی میں نماز ہوجایے گی.اس پر کسی کا بحث یا چیخ و پکار کرنا دلیل و استدلال اور شرعی امور سے ناواقفیت کی علامت ہے.


ھذا عندی والصواب عنداللہ 

توقیر بدر القاسمی الازہری ڈائرکٹر المرکز العلمی للافتا والتحقيق انڈیا سوپول دربھنگہ بہار انڈیا سابق لیکچرار براے قضا و افتا المعھد العالی امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ بہار انڈیا. 

١٣/١١/٢٠٢٢

muftitmufti@gmail.com 

+918789554895 

+919122381549

تبصرے