کیا محمد عربی عالمی و آفاقی نبی ہیں؟توقیر بدر القاسمی الازہری
#محمد_عربی_صلی اللہ علیہ وسلم #عالمی_و_آفاقی_نبی کیسے؟
#ایک_غیر_مسلم_کا_انتہائی_اہم_سوال
مفتی صاحب السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ!
آپ کی خدمت میں سوال دوبارہ بھیج رہا ہوں.براہ کرم وقت نکال کر اس پر توجہ دیجیے گا.
جیسا کہ پہلے سوال میں بتایا تھا کہ میری اہلیہ ایک اسکول میں سرکاری ٹیچر ہے.ایک دن دیگر غیر مسلم لیڈی ٹیچرز نے ان سے گفتگو کے درمیان یہ پوچھ لیا کہ آخر آپ کے نبی محمد صاحب (صلی اللہ علیہ وسلم) عالمی نبی و وشو گرو کیسے ہوسکتے ہیں؟آپ سب کا یہ دعویٰ بنا دلیل کوئی کیسے مان سکتا ہے؟ میری اہلیہ نے اپنی معلومات کے مطابق جواب دیا،اس پر ان اساتذہ نے یہ کہا کہ وہ تو چھٹی، ساتویں صدی عیسوی میں مکہ عرب میں جنم لیے اور وہیں مدینہ شہر عرب میں انکا انتقال ہوا.کبھی عرب سے باہر نہیں گیے.اپنے ساتھی (صحابہ کرام رضی اللہ عنھم) کو کبھی یہ نہیں کہا کہ آپ سب ایشیا،افریقہ،امریکہ،آسٹریلیا وغیرہ جاکر میرا پرچار پرسار کرنا اور انکو بتانا کہ انکے نبی ہیں.تو پھرآپ لوگوں کا دعویٰ کہ وہ سارے عالم کے نبی ہیں یہ کیسے درست مانا جایے؟
اب وہ چاہتی ہے کہ اس بابت مکمل جانکاری حاصل کرے اور ان سب کو بتایا جایے.
اس لیے آپ سے مودبانہ درخواست ہے.آپ براہ کرم ان ساری باتوں کا جواب عنایت فرمائیں!مہربانی ہوگی.
بشارت کریم بہار
======================
وعلیکم السلام و رحمت اللہ و برکاتہ!
معاف کیجیے گا آپ کا سوال دیگر سوالات کے اندر کہیں دب کے رہ گیا.واٹس ایپ مسیج کی کثرت{Mass Masseges} بسا اوقات اہم اہم سوال کو چھپا جاتی ہے.
بہر حال آپ نے جو کچھ لکھ بھیجا ہے،اس کا جواب بڑا سادہ سا اثبات میں یہ ہے.کہ ہاں ہمارے آقا محمد عربی صلی اللہ علیہ وسلم انس و جن سبھی کے عالمی وآفاقی اور حتمی و آخری {Final & Universal prophet & Messenger } نبی و رسول ہیں.
اگر یہ سادہ سا جواب آپ کو دعویٰ محسوس ہو تو اسکی دلیل کے لیے آپ اپنے آپ سے پوچھیں کہ پوری دنیا میں جو کلمہ طیبہ "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ" شعوری طور پر پڑھا اور دہرایا جاتا ہے.کیا وہ کلمہ آفاقی و عالمی نہیں؟
روئے زمین ایشیا، افریقہ، امریکہ، آسٹریلیا، یورپ وغیرہ کے بحر و بر صحرا و آبادی سے لیکر فضا و خلا تک میں پھیلے اور کچے پکے مکان اور غار و کھوہ کے اندر بسے ہر کلمہ گو کی زبانی ملنے والی شہادت "اشھد ان محمد رسول اللہ" کو دھیان سے دیکھیں اور سمجھیں کیا یہ دنیا بھر سے ملنے والی گواہی عالمی و آفاقی نہیں؟
آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات بابرکات پر نازل کردہ مقدس آسمانی کتاب قرآن کریم جس کی تلاوت ہر گھڑی ہر پل دنیا بھر میں کہیں نا کہیں ہمیشہ ہوتی رہتی ہے،کیا ان پر نازل کردہ وہ کتاب مقدس عالمی و آفاقی نہیں؟
پورے عالم میں جس کتاب کی کل اور آج نماز و بیرون نماز تلاوت و قرأت کی جاتی تھی،کی جاتی ہے اور قیامت تک کی جاتی رہیگی.اس کتاب مقدس میں انہیں دنیا جہاں و کاینات کے لیے رحمت کہا گیا،کیا وہ "دعویٰ رحمت و خبر رحمت عالم "عالمی و آفاقی نہیں؟
اور اگر عالمی قائد کے مطلوبہ اوصاف و خصوصیات پر گفتگو مطلوب ہے تو اتنا جان لیجیے کہ آج عالمی قیادت و سیادت پر لکھی گئی ہزاروں کتابیں اور دنیا کی نامور شخصیات کے حالات زندگی کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ تمام تر اوصاف سے متصف ہونے کے باوجود ان کے اثر کا دائرہ بہت ہی محدودہے،لیکن نبی اکرم صل اللہ علیہ و سلم کی ذات اقدس کے اثر کا دائرہ بسیط و محیط ہے اور ہر طرح کی زمانی اور مکانی حدود کی قید سے آزاد بھی.آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت اور تعلیم و ہدایت بذات خود ایک زندہ معجزہ ہے.کیونکہ وہ سبھی مطلوبہ اوصاف نہ فقط آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بدرجہ اتم موجود تھے،بلکہ آپ کی ذات بابرکات ہی آج سبھی کے لیے ان اوصاف عالیہ کا سر چشمہ اور حوالہ و نمونہ ہے.
آقا صلی اللہ علیہ وسلم نےعملا پنج وقتہ جو نمازیں عملا ہمیں سکھلایں اور بطور تحفہ معراج عطا کیا وہ آفاقی و عالمی نہیں؟
ان ہوں نے خود برت کر عملا ماہ رمضان کے جو روزے ہمیں عطا کیے، جسے سارے جہاں کے مسلمان آج فالو کرتے ہیں،کیا وہ عالمی و آفاقی نہیں؟
دنیا جہاں کے سبھی مالدار کے نام زکوٰۃ کا جو حکم دیا.ادائیگی کا جو نظام دیا وہ عالمی و آفاقی نہیں؟
دنیا جہاں کے لیے راہنما و اطمینان بخش ان کی سنت و سیرت کیا عالمی و آفاقی نہیں؟جو دعائیں صبح و شام الگ الگ موقع سے پڑھی جاتی ہیں وہ عالمی و آفاقی نہیں؟
ان پر جو درود و سلام بھیجا جاتا ہے کیا وہ عالمی آفاقی نہیں؟
معاشرتی مسائل کے حوالے سے تعلیم و تعلم سے لیکر نکاح و طلاق تک کی تفصیلات آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو عطا کیں،کیا وہ عالمی و آفاقی نہیں؟
جنگ و امن کے جو فارمولے انہوں نے عطا کیے،کیا وہ عالمی و آفاقی نہیں؟
اخلاق و تمدن کے جو راہ نما اصول انہوں نے پیش کیے،وہ عالمی و آفاقی ہیں.
تحریر دراز سے دراز تر ہوتی چلی جارہی ہے،اس لیے دو ٹوک الفاظ میں اس موضوع پر،جس پر صبح سے شام تک گفتگو کی جاسکتی ہے یہی کہہ سکتے ہیں؛کہ آخر انکی کون سی ہدایت،کون سی سنت اور انکی کون سی تعلیم و تلقین ایسی ہے جو عالمی و آفاقی نہیں!فقط وہ عرب والوں کے لیے علاقائی {Local} ہے؟
سود شراب کی ممانعت،عورت کی عزت و حرمت اور احترام انسانیت کا جو درس انہوں نے دیا،دنیا سے ظلم کا خاتمہ،اور انصاف کی فراہمی کا جو نظام {System} انہوں نے پیش کیا،کیا آج عالم بھر میں انکے ماننے والوں کے توسط سے انسانیت پر اسکے عالمی اثرات مرتب نہیں؟
یقینا ہیں اور رہیں گے!یہی باتیں آقا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو "عالمی و آفاقی نبی اور وشو گرو" قرار دیتی ہیں.
جہاں تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق "عرب میں پیدایش و انتقال اور بیرون عرب نہ جانے" کا سوال ہے، تو اس کا بھی بڑا آسان جواب ہے.
آیا آج آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی کون سی ایسی بات ہے، جو دنیا جہاں سے چھُپی ہوئی ہے.ان کا یہی تو معجزہ ہے کہ آج ان کی ہر ایک بات ہر زبان میں ہر جگہ چھَپی ہویی مل جاتی ہے.انکے بتائے ہویے طریقے دنیا جہاں میں بالکل دو اور دو چار کی طرح واضح ہیں.اور معلوم و نامعلوم دنیا میں کاینات میں کوئی چپہ یا کوئی گھڑی ایسی نہیں جب انکا ذکر اذان و نماز میں نہیں ہوتا!
اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کسی کی تعلیمات و ہدایات کو مخصوص علاقے اور مخصوص وقت میں محصور جان کر انہیں محدود جاننا یہ علم و عقل کے سراسر خلاف ہے.جو کسی اہل علم کو قطعا زیب نہیں دیتا!
وہ کیسے؟ تو اِسے ہم تمثیل کی زبانی سمجھ سکتے ہیں.
سوال کرنے والی یا والے سبھی آج اسکول ٹیچر ہیں.کل خود اسکول کالج اسٹوڈنٹ رہے ہونگے.
اس درمیان انہوں نے سترھویں صدی کے اندر انگلینڈ میں جنم لینے والے نیوٹن کے قوانین{Laws of Newton} اور جرمن کے اندر انیسویں صدی میں پیدا ہونے والے آئنسٹاین کے نظریات {Theory of Instine} بھی پڑھے اور پڑھائے ہونگے.ان کی طبعی و مادی قوانین و توجیہات{Rules & Explanations} اپنے اسکول میں بیٹھ کر پڑھے پڑھائے ہونگے ان پر ڈسکس کیے ہونگے.اور انہیں کائناتی اصول {Universal Laws} سے موسوم بھی کیا ہوگا.
حالانکہ وہ دونوں بھی تو جرمن و انگلینڈ میں ایک خاص مقام پر پیدا ہوئے اور خاص مقام پر مرے ہیں.ساری دنیا کی سیر تو انہوں نے بھی نہیں کی.
تو کیا ہم یہ کہدیں کہ انکے پیش کردہ قوانین و نظریات سبھی علاقائی {Local Theories} ہیں؟انہیں دنیا جہاں کے اسکول کالجز میں عالمی و آفاقی اور کائناتی اصول سمجھ کر نہ پڑھایا جائے؟انہیں عالمی و آفاقی ماننا "دعویٰ بنا دلیل" ہے؟
ظاہر ہے ایسا نہیں کہہ سکتے!
اندازہ کریں جب نبی و رسول کے مقابلے میں ایک عام انسان اور اسکی پیش کردہ طبعی ومادی علوم وفنون کی توجیہات اس رتبے کی ہوسکتی ہے.تو پھر نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کی حیثیت اور انکی پیش کردہ الہامی و آسمانی ہدایات کا رتبہ و عالم کیا ہوگا؟یہ ہماری سوچ سے بھی پرے ہے.
جہاں تک صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اور نبوت کا دنیا جہاں میں پرچار پرسار کی بات ہے،تو کیا صحابہ کرام کا عرب سے باہر سفر نہیں ہوا؟ کیا انکے علم میں قرآنی آیت "وما أرسلناک الا رحمۃ للعالمین" قرآن (ہم نے آپ کو بھیجا ہی ہے، ساری کاینات کے لیے رحمت بنا کر) نہیں تھا؟
آقا صلی اللہ علیہ کا فرمان "انی بعثت الی کل أسود و كل أحمر"{مسند احمد} (مجھے سبھی کالے گورے کی طرف نبی بناکر بھیجا گیا ہے)نیز" ارسلت الی الخلق کافۃ "انکے حافظے و زندگی سے محو ہوسکتے تھے؟
کیا ان آیات اور ان باتوں کے براہ راست مخاطب صحابہ کرام رضی اللہ عنھم کے علاوہ کوئی اور تھے؟ ظاہر ہے ایسا بالکل نہیں! یہ ساری باتیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے ہی کہی تھیں.
بہر حال ان ٹیچرز کا جو بھی سوال ہے،آپ ان نکات کی روشنی میں بآسانی ان کا جواب انہیں دے سکتے ہیں.
دعاؤں میں یاد رکھیں
MuftiTouqueerBadrAazad
آپ کا خیر اندیش توقیر بدر القاسمی الازہری ڈائرکٹر المرکز العلمی للافتا والتحقيق انڈیا سوپول دربھنگہ بہار انڈیا سابق لیکچرار براے قضا و افتا المعھد العالی امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ بہار انڈیا
23/06/2022
muftitmufti@gmail.com
+918789554895
+919122381549
تبصرے
ایک تبصرہ شائع کریں