مندر شکن یا مسجد شکن اورنگ زیب عالمگیر علیہ الرحمہ؟

 #اورنگ_زیب عالمگیر علیہ الرحمہ #مندر کے ساتھ ساتھ #مسجد_شکن بھی.#آخر_کیوں؟


مفتی صاحب السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ! 


راقم آپ سے یہ جاننے کا متمنی


ہے کہ بنارس جو کہ وارانسی سے مشہور ہے.وہ تو تاریخی اعتبار سے مکمل دیوی دیوتا کا شہر ہے.تو سوال یہ ہے کہ وہاں کوئی مسلم بادشاہ کیا کرنے گیا اور وہاں کویی مسجد کیسے بن گئی؟

اسی طرح اورنگ زیب عالمگیر علیہ الرحمہ پر جو الزام لگایا جاتا ہے کہ انہوں نے بنارس میں مشہور مندر وشوناتھ نامی کو منہدم کروادیا،یا دیگر منادر کو منہدم کروایا اور اس پر مسجد بنوادی.کیا یہ الزام سراسر جھوٹ ہے یا اس میں کچھ نا کچھ سچائی بھی ہے؟

ایک سوال اور آپ نے اپنے ٹوئٹ میں ایک دن بدھسٹوں کے عبادت خانوں کی ہندو کے ہاتھوں تباہی کا ذکر کیا تھا. پوچھنا یہ ہے کہ اسکی کیا سچائی ہے؟ 

امید کہ آپ ہمارے سوالات کا جوابات ضرور رقم کریں گے. ہمیں تشفی بخش جواب چاہیے. ہمارا واسطہ ایسے سوال کرنے والوں سے کافی پڑتا رہتا ہے.آج کل تو ہر طرف یہی سب چرچے میں ہے. 

آپ کا عزیز :سراج صفدر دربھنگہ بہار

--------------------

وعلیکم السلام علیکم ورحمت اللہ و برکاتہ! 

آپ نے ایک ساتھ کئی سوالات ہمارے سامنے رکھ دیا ہے.

پہلے سوال کا ہم آپ سے ہی سوال کرتے ہوئے الزامی جواب طلب کرتے ہیں وہ یہ کہ جب خانہ کعبہ بتوں سے بھرا پڑا تھا تو پھر آقا صلی اللہ علیہ وسلم کا وہاں کیا کام تھا؟

جو جواب آپ ایک صاحب ایمان کی حیثیت سے تلاش کرکے خود کو مطمئن کریں گے.وہی جواب آپ یہاں بھی تلاش کرسکتے ہیں!


اگر وہاں آپ دعوت و تبلیغ اور اسلام کی حقانیت کی بات کرتے ہیں تو یہاں کیوں نہیں؟ ہمارا دین و دستور اور ملکی آیین کل بھی ہمیں اس کی بھرپور اجازت دیتا تھا اور آج بھی دیتا ہے. 


جہاں تک دوسرے سوال اور اس کے جواب کا تعلق ہے،تو اس بابت یہ یاد رکھیں کہ یہ فقط آدھی سچائی ہے کہ اورنگ زیب عالمگیر نے بنارس میں وشوناتھ مندر کو توڑوایا. پوری سچائی وہ ہے جسے مورخین نے بتایا ہے. 


اس سچائی کو جاننے کے لیے آپ کو یہ جاننا پڑے گا کہ وشو ناتھ مندر کو کیوں توڑا گیا؟اسے توڑنے کا مطالبہ کس نے کیا؟ اور بحیثیت سربراہ ملک اورنگ زیب عالمگیر علیہ الرحمہ تو کیا،کوئی اور بھی ہوتا تو کیا کرتا؟کیا بحیثیت حکمران انکا فیصلہ انہدام فقط مندروں کے لیے ہی تھا یا تاریخ میں ایسی مسجد کا بھی ذکر ملتا ہے،جو انکے کہنے پر منہدم کردی گئی؟ 


اسی کے ساتھ ساتھ یہ بھی جاننے کی کوشش کریں کہ ابھی حال ہی میں چند برسوں قبل اسی بنارس کے اندر گنگا گھاٹ سے ہوتے ہوئے کاشی وشواناتھ کوریڈور کی تعمیر و توسیع کے لئے،کیا موجودہ سرکار و حکمران نے درجنوں چھوٹے چھوٹے سینکڑوں مندروں، مورتیاں اور شیو لنگوں کو زمین بوس کرکے دریا برد نہیں کیا؟گوگل کرلیجیے سب مل جایے گا! 


ہاں جہاں بات تک عہد عالمگیری میں کسی مندر کو منہدم کرکے اس پر مسجد بنانے کی ہے،تو یہ تاریخی ثبوت و شواہد کے اعتبار سے سراسر جھوٹ ہے.اس کی کوئی حقیقت نہیں!تاہم بدھسٹوں کے خانقاہوں کو منہدم کرکے انکی جگہ پر ہندوؤں کے ہاتھوں مندر بنایا گیا،اسکا تاریخی ثبوت آج بھی موجود ہے. 


راقم آپ کو ملک کے نامور فقیہ و مشہور عالم دین مولانا خالد سیف اللہ رحمانی کے ایک مضمون کا طویل اقتباس بھیج رہا ہے.اسے آپ پڑھیں اور فیصلہ کریں کہ سچائی کیا ہے؟ 

مولانا اپنے مضمون میں اس بابت لکھتے ہیں:


"...اس نے(اورنگ زیب عالمگیر علیہ الرحمہ:از ت بدر آزاد)ایسے مندروں کو گرایا،جہاں حکومتوں کے خلاف سازشیں کی جاتی تھیں،یا ایسے مندروں کو جہاں غیر اخلاقی حرکتیں کی جاتی تھیں،جیسے بنارس کا وشوناتھ مندر،ڈاکٹر بی، ایم،پانڈے نے اس کی تاریخ اس طرح بیان کی ہے کہ اورنگ زیبؒ جب بنگال جاتے ہوئے بنارس کے قریب سے گزرے تو اس کی فوج میں شامل ہندو راجاؤں اور کمانڈروں نے وہاں ایک دن قیام کی درخواست کی،تاکہ ان کی رانیاں گنگا اشنان کرسکیں اور وشوناتھ دیوتا کی پوجا کریں۔اورنگ زیبؒ راضی ہوگئے،انہوں نے فوج کے ذریعہ حفاظت کا پورا انتظام کیا،رانیاں اشنان سے فارغ ہوکر وشوناتھ مندر روانہ ہوئیں،لیکن جب مندروں سے رانیاں واپس ہوئیں تو اس میں بعض موجود نہیں تھیں،کافی تلاش کی گئی،مگر پتہ نہیں چل سکا،بالآخر تحقیق کاروں نے دیوار میں نصب گنیش کی مورتی کو ہلایا،جو اپنی جگہ سے ہلائی جاسکتی تھی تو نیچے سیڑھیاں نظر آئیں،یہ سیڑھیاں ایک تہہ خانہ کی طرف جاتی تھیں،وہاں انہوں نے دیکھا کہ بعض رانیوں کی عصمت ریزی کی جاچکی ہے اور وہ زار و قطار رو رہی ہیں،چناں چہ اورنگ زیبؒ کی فوج میں شامل راجپوت کمانڈروں نے اس مندر کو منہدم کردینے کا مطالبہ کیا۔ اورنگ زیبؒ نے حکم دیا کہ مورتی کو پورے احترام کے ساتھ دوسری جگہ منتقل کردیا جائے اور چوں کہ ایک مقدس مذہبی مقام کو ناپاک کیا گیا ہے،اس لیے اس کو منہدم کردیا جائے اور مہنت کو گرفتار کرکے سزا دی جائے۔یہ بھی ملحوظ رہے کہ اکبر کے دور سے صورتِ حال یہ تھی کہ بہت سی مسجدوں کو منہدم کرکے بت خانے بنادئیے جاتے تھے، ہندو مسلمان عورتوں سے جبراً نکاح کرتے تھے اور انہیں اپنے تصرف میں لاتے تھے۔ جہانگیر اور شاہ جہاں کے دور میں بھی یہی صورتِ حال باقی رہی اور خود اورنگ زیبؒ کی حکومت کے بارہویں سال تک یہی صورتِ حال تھی، ممکن ہے کہ بعض مندروں کے انہدام کا یہی پس منظر ہو۔ چناں چہ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اورنگ زیبؒ نے جہاں مندر منہدم کیے ہیں، وہیں مسجد بھی منہدم کروائی ہے،کہا جاتا ہے کہ سلطنت گولکنڈہ کے مشہور فرماں روا تانا شاہ نے سال ہا سال سے شہنشاہِ دہلی کو شاہی محصول ادا نہیں کیا تھا،اس نے اپنی دولت کو چھپانے کے لیے ایک بڑا خزانہ زیر زمین دفن کرکے اس پر جامع مسجد گولکنڈہ تعمیر کرادی،اورنگ زیبؒ کو کسی طرح اس کی اطلاع ہوئی تو اس نے اس مسجد کو منہدم کرادیا، اور اس خزانہ کو رفاہِ عام کے کاموں میں صرف کردیا۔افسوس کہ فرقہ پرست، متعصب اور دروغ گو تذکرہ نگاروں نے اورنگ زیبؒ کی اس سخاوت اور وسیع النظری کا تذکرہ نہیں کیا، جو ان کا اصل مزاج تھا۔ کاش! فرقہ پرست عناصر کبھی اس بات پر بھی غور کرتے کہ خود ہندوؤں نے کس طرح بودھوں کی خانقاہوں، جینوں کے مندروں اورمسلمانوں کی مسجدوں کو منہدم کیا ہے۔ خود شیواجی نے ستارہ، پارلی، اور زیر قبضہ آنے والے علاقوں میں مسجدوں کی اینٹ سے اینٹ بجادی۔ ایلورا اور اجنتا میں بودھوں کو یہ کیوں کرنا پڑا کہ اپنی عظیم الشان خانقاہوں کو مٹی سے ڈھانپ دیں، تاکہ وہ ہندوؤں کی دست برد سے محفوظ رہ سکیں۔آج بھی جگن ناتھ مندر ہندوؤں کی زیادتی کی گواہ بن کر کھڑا ہے،جو دراصل بودھوں کا مندر تھا،اور جس پر زبردستی ہندوؤں نے قبضہ کرلیا۔۱۹۴۷ء اور ۱۹۴۸ء میں ہزاروں مسجدیں شہید کردی گئیں،اندراگاندھی کے دور میں سکھوں کی سب سے بڑی عبادت گاہ گولڈن ٹمپل اور اکال تخت کی اینٹ سے اینٹ بجادی گئی۔ گجرات کے ۲۰۰۲ء کے فساد میں کتنی ہی مسجدیں شہید کردی گئیں اور حکومت نے اس کی تعمیر نو کرنے سے انکار کردیا" (دیکھیے مضمون بعنوان" اورنگ زیب عالمگیرؒ،تاریخ کا مظلوم حکمراں" سن اشاعت 2017 بماہ اکتوبر) 


امید کہ آپ کو اپنے سوالات کے جوابات مل گیے ہونگے.جب بھی کوئی اعتراض اٹھائے.تو آپ انہیں اس کی روشنی میں بھرپور جواب دیں!اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو! آمین!ہمیں بھی دعاؤں میں یاد رکھیں!

Mufti Touqueer Badr Alqasmi 

آپ کا خیر اندیش توقیر بدر القاسمی الازہری ڈائرکٹر المرکز العلمی للافتا والتحقيق سوپول بیرول دربھنگہ بہار سابق لیکچرار براے قضا و افتا المعھد العالی امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ بہار انڈیا 

21/05/2022


واٹس ایپ نمبر

+919122381549

تبصرے

  1. جب بات ایسی ہے تو اسکو عوام کے سامنے پیش کیوں نہیں کیا جاتا ہمارے بڑے نیوز والوں کے سامنے حقیقت کیوں نہیں بیان کرتے معذرت کے ساتھ میں نے یہ چند الفاظ لکھے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. انہیں معلوم ہو تبھی نا نیوز اڈوں کے سامنے رکھیں گے.

      حذف کریں
  2. بہت خوبصورت مضمون ہے اللہ آپکو جزائے خیر عطا فرمائے

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. بہت بہت شکریہ! آگے سبھی سے بس شئیر کرتے رہیں!

      حذف کریں
  3. اسکو ھندی میں لکھکر ڈالو تاکہ سب کو معلوم ہو گا

    جواب دیںحذف کریں
  4. اس مکتوب کو پوری طرح مشتہر کی جائے تاکہ مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ہندوؤں کو بھی مکمل جانکاری حاصل ہو اور اس ملک کے ماحول کو سازگار بنایا جاسکے۔

    جواب دیںحذف کریں
  5. بندہ زبان میں ڑالو

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں