کیا آنے والے ہم پر ہنسیں گے؟ توقیر بدر القاسمی آزاد
آنے_والے_ہم_پر_ہنسیں_گے؟
السلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاتہ!
سر ایک ایرانی افسانہ نگار کا ایک طنز بھرا جملہ کافی کنفیوژڈ کرتا رہتا ہے. اسے فیس بک پر وقتاً فوقتاً ٹول کٹ Tool kit کے طور پر خوب خوب viral بھی کیا جاتا ہے.مجھے یاد ہے کہ چند دنوں قبل بھی غالبا ایک کراچی کے فیس بکی دوست نے سوال رکھا تھا،تو آپ نے انکو بڑا عمدہ جواب دیا تھا،مگر میں اسے محفوظ{save} نہیں رکھ سکا.اسی لیے پھر سے آپ کے سامنے وہ لکھ کر بھیج رہا ہوں.
اس ایرانی افسانہ نگار کا کہنا ہے.
'جہنمیوں کو "سیکس اور شراب" کی وجہ سے سزا ملیگی،جبکہ جنتیوں کو جزا کے طور پر" سیکس اور شراب" ملیں گے،ہمارے بعد میں آنے والے ہم پر خوب ہنسیں گے'
ایرانی افسانہ نگار صادق ہدایت
براہ کرم آپ اس کا تشفی بخش {reasonable answer} جواب جو اس دن آپ نے لکھا تھا؛ اگر مجھ کو بھی لکھ کر بھیجنے کی زحمت کریں تو عنایت ہوگی!بسا اوقات طلبہ میں بھی ان چیزوں کی وضاحت کرنی پڑتی ہے.
آپ کا دینی بھائی فیصل عظیم پونے مہاراشٹر
_________________
وعلیکم السلام و رحمت اللہ وبرکاتہ!
اولا تو ان الفاظ اور جملوں کو لفظا و معنا دونوں سطح پر یکساں سمجھنا اور پھر اس پر ایسا تبصرہ کرنا یہ سراسر ایک مغالطہ {fallacy} ہے.ورنہ کہاں جنت کا پاکیزہ مقام اور انعام! اور کہاں دنیا کی کریہہ و غلیظ شراب و کباب!
اس مغالطاتی وضاحت کے بعد اسے سمجھنے کے لیے آپ بطور تمہید پہلے یہ سمجھ لیں کہ جنت اور جہنم یہ ایک اسلامی عقیدے کا اہم حصہ ہے.یہ کاینات خالق کاینات کی جاگیر ہے.انسان اسکی اشرف ترین مخلوق ہے.دین اسلام سبھی انسان کو اس خالق کی طرف بلاتا ہے. جو آتا ہے اور اسے مانتا ہے تو پھر اپنے ماننے والے{ Believeers} کو تاعمر ایک خالق و مالک،اسی کی ہدایت {Direction} اور اسی کی مرضیات کی پابند بنے رہنے کہتا ہے.
نتیجتاً جب انسان پابند ہوکر زندگی گزارتا ہے،تو اسے انعام میں وہ سب کچھ ملتا ہے، جس کا تصور بھی یہاں نہیں کیا جا سکتا.
بس ایک نام مقام 'جنت' ہی اسے عیاں کرنے کے لیے کافی ہے.اس انعام کو فقط ممنوع شراب اور سیکس تک وہ بھی اسے اس دنیاوی ممنوع سطح پر رکھ کر محدود جاننا یہ کور عقلی کی دلیل ہے.جبکہ اسکے برعکس مخالفت کرنے والے کے لیے 'جہنم'نام ہی سزا کے لیے کافی ہے.
ان مقدمات کو سمجھنے کے بعد مذکورہ ناول نگار کے طنز کی اصلیت آپ آسان انداز میں یوں سمجھ اور سمجھا سکتے ہیں!
فرض کریں اگر زید عمر وغیرہ یہ کسی کمپنی میں ملازم ہیں.
انہیں ان کا باس {owner} وقت کا پابند بناتا ہے اور کہتا ہے کہ جو پوری پابندی کرے گا.کام کے وقت کسی طرح کی مستی اور سستی نہیں، موبائل پر گیم اور آپسی گپ بازی نہیں،بلکہ مکمل دھیان کام پر رکھے گا،تو اسے ہم بعد میں فلاں فلاں مقام پر ٹور کرائیں گے. جہاں مستی بھی ہوگی گپ شپ کا پورا موقع ہوگا اور گیم و اسپورٹس کا بھی پورا ایونٹ event ہوگا.اسکے برعکس جو کوئی دوران ملازمت اس پر عمل پیرا ہونے سے گریزاں رہےگا.تو اسکی چھٹی کردی جائیگی پھر جاؤ گپیں لڑاو گیم کھیلو!
ظاہر ہے پہلی صورت میں کمپنی کے مالک کی ہدایت پر کام کرنے والے کی نوکری بھی ہے. مالک کی رضا بھی ہے باتنخواہ سیر سپاٹا{tour with payment} اور خوش گپیاں کھیل کود گیم اسپورٹ الغرض تفریح کا سارا سامان بطور انعام وہاں موجود ہے. جبکہ نوکری کے دوران باس کےآرڈر مخالف کام کرکے جس نے کام کے دوران مستی کی،من مانی سے کام لیا.ظاہر ہے کہ موج مستی میں اپنا وقت لگا کر وہاں سے وہ برطرف ہوگا. پھر وہاں سے نکالے جانے کی صورت میں ٹور سے محروم یہ الگ سزا ہوگی.برطرفی کے بعد کویی پوچھتا نہیں ہر جگہ خوار ہی خوار ہیں.یہ اس پر مستزاد!تو کیا اس حالت و کیفیت {condition & situation} میں اس طرح کے سیکس و شراب والا لطیفہ کوئی صحیح الدماغ گھڑپایگا ؟ کیا اس کی Logic اسے یہ کہنے پر آمادہ کریگی:
"کمپنی میں باس کی ہدایت کے خلاف جاکر سستی کرنے والے کام چور کو سزا کے طور پر ملازمت سے برطرف کرکے سیر و تفریح {Tour & Entertainment} سے محرومی ملیگی، جب کہ کمپنی میں جی لگا کر کام کرنے والے باس کی ہدایت کے پابند کو جزا کے طور پر ملازمت سے وابستگی اور سیر و تفریح {Tour & Entertainment}کا پیکج ملے گا. ہمارے بعد میں آنے والے ہم پر خوب ہنسیں گے "
اگر ہمت ہے تو افسانہ نگار صاحب کبھی ان باتوں پر بھی خامہ فرسائی کرنے کی جرأت کریں! اصول افسانہ نگاری اور آداب تحریر سب یاد آجائیں گے!
امید کہ ان تمثیلات سے بات واضح ہوگئی ہوگی!
دعاؤں میں یاد رکھیں!
آپ کا خیر اندیش توقیر بدر القاسمی ڈائریکٹر المرکز العلمی للافتا والتحقيق بیرول سوپول دربھنگہ بہار انڈیا سابق لیکچرار المعھد العالی للتدریب فی القضاء والافتاء امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ انڈیا
31/05/2021
mtbadr12@gmail.com
+918789554895
+919122381549
Thanks
جواب دیںحذف کریں