سمت کعبہ اور مورتی پوجا کیا ایک ہی ہیں؟توقیر بدر القاسمی آزاد




 السلام علیکم

ایک سوال پر رہنمائی درکار ہے! 

سبھی محققین کہتے ہیں کہ اسلام میں سلسلہ سند {Chain} کی کافی اہمیت ہے۔

مثلاً ہم کعبہ کی طرف دل جمعی کی خاطر اسی لئے سجدہ کرتے ہیں؛ کیونکہ سنداً معلوم ہوا کہ سیدنا رسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وسلم نے اس کا حکم دیا.

چاہے یہ عقلاً کیسا بھی لگے۔ 


لیکن اگر کوئی بت پرست یہ کہتا ہے کہ وہ بت کی پرستش بھی سند ہی کی بنیاد پر کرتا ہے،تو اس کی کیا دلیل ہوگی؟(کیا جواب ہوگا) 


کیونکہ دونوں کے یہاں معاملہ تواترا continue ہوتا چلا آ رہا ہے۔


جس طرح مجھے براہِ راست کسی نبی نے کعبہ کو سجدہ کرنے کی اجازت نہیں دی بلکہ امت میں رائج طریقے سے معلوم ہوا۔


ویسے اگر کوئی غیرمسلم یہ دعویٰ کرے کہ کسی خدا کے اوتار ہی نے ان کے آباء و اجداد میں بت پرستی رائج کی تو اس کا کیا جواب ہوگا؟کیونکہ یہاں ہم عقلاً یہ تو ثابت نہیں کرسکتے،کہ بت کو سجدہ حرام جبکہ کعبہ کو سجدہ جائز ہے.

 تو ایسے سوال کرنے والے کا کیا جواب ہوسکتا ہے؟ 

آپ کا بھائی جمیل انور پٹنہ 

===========

وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ! 

سب سے پہلے اس بات کو اپنے ذہن{Mind} میں بٹھالیں کہ یہ سوال سراسر مغالطہ {fallacy} اور فراڈ{ fraud} پر مبنی ہے.

آپ غور کریں یہاں ایک، دو، تین نہیں؛بلکہ کیی ساری الگ الگ جہت و سمت والی متضاد حقیقت {incompatible reality} کو یک رخا و یکساں حقیقت مان لیا گیا ہے،جو کہ انتہائی بے علمی و غیر عقلی{irrational} بات ہے. 

پھر اس کو 'یکساں' مان کر باضابطہ من گھڑت سوال اٹھایا گیا ہے،جو کہ انتہائی غلط حرکت و اقدام ہے.

آپ خود غور کریں کہ کیا اسلام میں روشن سند {Enlightened chain} کی حقیقت و روش اور بت پرستی {idolatry} کی مجہول وگمنام تاریخ {dark history} یہ دونوں یکساں ہیں؟


سند کی حقیقت کیا ہوتی ہے اس سے مکمل اغماض برت کر یہ سوال اٹھایا گیا ہے یا اٹھایا جاتا ہے. ورنہ کہاں اسلام کی روشن سندی حقیقت اور کہاں ہندو ازم وبت پرستی کی مجہول و مبہم اور متنازع سندی حیثیت!


'مجہول، گمنام و متنازع تاریخ ' اس لیے کہ آخر انکی مذہبی کتب کون کون سی ہیں؟یہ کس قدر محرف یا مسلم ہیں؟کس کس نے اسے ترتیب دی؟وہ کتب تعداد میں کتنی ہیں اور ان میں درج منتر کب کتنے تھے اور کتنے رہ گیے؟انکے عہد و ادوار کیا کیا ہیں؟ انکی تعلیمات کس قدر قابل قبول ہیں؟

قصہ مختصر ان میں سے ہر ایک عنوان متنازع اور ہر موضوع اختلاف کا شکار ہے.

کبھی موقع ملے تو انکے ماہرین کی زبانی ہی انہیں پڑھنے کی کوشش کیجیے اور دیکھیے مثلاً پنڈت دیانند سرسوتی نے ویدوں کی تعداد پر کیا کہا ہے اور انکی منتر کو کس طرح محرف ثابت کیا ہے. یہ بحث قابل دید ہے. اسی طرح ویدوں و پرانوں کی غیر عقلی تعلیمات پر پنڈت نہرو نے تلاش ہند میں کیا کچھ کہا ہے؟ ان میں درج غیر انسانی تعلیمات پر پنڈٹ رادھا کشن نے فلاسفی آف اپنشد میں کس تشویش کا اظہار کیا ہے؟ انکی تحریف پر پنڈت دیو سانتی شاشتری کیا لکھتے ہیں؟ اور فحش گوی پر پنڈت گنگا پرساد کا کیا نظریہ ہے؟ یہ سبھی نکات کافی دلچسپ اور حیرت انگیز ہیں. 


انکے بعد پھر دیکھیے غور کیجیے اور سوچیے کہ مبنی بر وحی "تواتر انبیائ" {series of enlightened reveletions} اور مجہول نام نہاد "تواتر من مانی و عوامی" میں کتنا انتر ہے! 


اسی طرح سوچیے کہاں مخصوص عبادت کے وقت بإذن اللہ سمت کعبہ کے حوالے خالق کی طرف رخ کرنا اور کہاں جب دل کیا سفر میں ہو یا حضر میں،پاک ہو ناپاک الغرض جس طرح کا بت دل میں سمایا اسکے سامنے ہاتھ جوڑنا یہ دو متضاد "عبادت و پرستش" کبھی یکساں و برابر {equal} ہوسکتے ہیں؟


اسی طرح فلسفہ بت پرستی کو ذرا گہرائی میں جاکر دیکھیے! پھر غور کیجیے کیا یہ بیان کردہ سیدھے سادے حقائق{simply stated facts} پر مبنی ہیں؟! 


ان حرکات و عادات کو دیکھ کر ایک عام انسان بھی یہ کہہ سکتا ہے کہ انسانی ہاتھوں تراشیدہ بت اور اسکی "پرستش" اور بوقت عبادت حکم الٰہی پر مبنی جہت کعبہ فقط "بحیثیت قبلہ" اپنانا یہ سراسر آپس میں متضاد و متناقض {contradict} ہیں! 


ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ دونوں یا تو إنسانی ہاتھوں کے بنایے ہویے تراشیدہ صنم و سمت قرار پائیں یا پھر دونوں خدائی فیصلے؟

ظاہر ہے کہ ان میں سے کویی بھی بیانیہ {narrative} درست نہیں!


ان میں جہاں خانہ کعبہ کی سمت والی والی جہاں تاریخی لحاظ سے ایک روشن حقیقت، مستند و مسلم اور عقلی دلائل سے لیس ہے وہیں بت پرستی والی بات سراپا مجہول، گنجلگ، مہبم اور غیر عقلی جہات سے پھر پور ہے. 


نہ جانے پھر بھی عقل سے عاری اور فلسفے و منطق سے محروم مخلوق اسے یکساں بناکر کیوں پیش کرتی ہے؟


امید کہ انکے مابین فرق آپ سمجھ گئے ہونگے! 


دعاؤں میں یاد رکھیں!

Mufti Touqueer Badar Qasmi Azhari 

آپ کا خیر اندیش توقیر بدر القاسمی ڈایریکٹرالمرکزالعلمی للافتا والتحقیق سوپول بیرول دربھنگہ بہار انڈیا

سابق استاذ افتا وقضا المعھد العالی للتدريب فی القضاء و الإفتاء امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ انڈیا

24/05/2021

+91 9006607678

+919122381549

تبصرے