तांडव تانڈو ویب سریز web series
تانڈو کیا ہوتا ہے؟ سوال:سر یہ "تانڈو" #Tandav کیا ہوتا ہے؟ویب سیریز کسے کہتے ہیں؟سبھی میڈیا پلیٹ فارم پر اس کو لیکر ایک شور کیوں مچا ہوا ہے؟ ان جیسے امور کا حل کیا ہے؟
جواب:
تانڈو
ہندو مذہبی کتاب و لٹریچر کے مطابق ہندو ئوں کے عقیدے میں تانڈو #तांडव دیوتائوں کے ایک رقص کا نام ہے،یہ رقص کسی طاقتور عفریت یا راکچھس کے خاتمہ کے موقع پر اپنی انتہائی خوشی کے اظہار کے لئے کیا جاتا ہے اور یہ سب انتہائی مغلوبانہ جذبات کے تحت ہوتا ہے۔
ہندوئوں کا اس کے حوالے سے الگ یہ بھی ماننا ہے کہ اگر ان کے دیوتا شیو جی یہ رقص کریں تو تباہی اور بربادی پھیل سکتی ہے،کچھ لوگ ا س کو موت کےرقص سے بھی تعبیر کرتے ہیں۔
ویب سریز
ویب سیریز کا سادہ سا مطلب ہوتا ہے انٹر نیٹ پر نشر ہونے والا اور دیکھا جانے والا سلسلہ وار ڈرامہ.
فلم میڈیا ماہرین و ناقدین کے بقول جس طرح ٹیلی ویژن پر ہفتے وار یا ڈیلی سیریل دکھائے جاتے ہیں،اسی طرز پر کسی کہانی کو لے کر کئی قسطوں پر مبنی ویب سیریزبنائی جا تی ہے اور اس کو انٹر نٹ کے او ٹی ٹی پلیٹ فارم پردکھایا جاتا ہے۔
ویب سیریز اور ڈیلی سیریل میں فرق یہ بتایا جاتا ہے کہ ویب سیریز انٹرنیٹ کے ذریعہ دیکھی جا سکتی ہیں،جبکہ سیریل ڈی ٹی ایچ یا کیبل آپریٹر کے توسط سے دیکھے جاتے ہیں.
ڈیلی سیریل ایک معینہ وقت پر چلتے ہیں لیکن ویب سیریز میں آسانی یہ ہے کہ آپ اپنی سہولت کے حساب سے کسی وقت بھی اس کو دیکھ سکتے ہیں۔
نظر رکھنے والے بتاتے ہیں کہ لاک ڈاؤن میں ہمارے ملک میں OTT (اَوَر دی ٹاپ) پلیٹ فارم کافی مقبول ہوا ہے،اور عالم یہ ہے کہ کئی بڑے بڑے فلم اداکاروں اور فلم سازوں کی فلمیں اور سریز اسی پر ریلیز ہو رہی ہیں۔
آپ نے درست کہا کہ یہ "تانڈو" نام آج کل میڈیا پر چھایا ہواہے۔
میڈیائی ماہرین و ناقاین کہہ رہے ہیں کہ "تانڈو" نام کی ایک ویب سیریز ان دنوں امیزون پرائم ویڈیو پر دکھائی جا رہی ہے،جس کے کچھ مکالموں و مناظر کو لے کر ہندو حضرات بہت زیادہ بر افروختہ ہیں،بلکہ انکے بقول بی جے پی کے ایک لیڈر نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اب وہ لوگ بھی "تانڈو" کریں گے۔
مزید تحقیق سے پتا چلا ہے کہ یہ ۹؍ قسطوں پر مبنی ایک ویب سیریز ہے،جس میں سیف علی خاں اور ڈمپل کپاڈیہ نامی جیسے مشہور اداکار نے اپنی اداکاری کا جلوہ دکھایا ہے اور اس سیریز کی ہدایت علی عباس ظفر نے کی ہے.
شور مچانے کی وجہ میڈیا ناقدین کی نگاہ میں میں یہ بتایا جارہا ہے کہ شور مچانے والے لوگ جان بوجھ کر صرف مسلم اداکاروں اور ہدایت کار کو نشانہ بنا رہے ہیں، انکی دلیل یہ ہے کہ اس ویب سیریز میں یوں تو سینکڑوں لوگوں نے کام کیا ہے،جن میں ۹۶؍ نامی گرامی اداکار ہیں،مگر جن مکالموں اور مناظر کو لیکر تنازع بتایا جارہا ہے،ان کا تعلق فقط صرف ۶؍ مسلمانوں سے دکھانے کی کوشش ہورہی ہے، جبکہ جن اداکاروں نے متنازعہ ڈائیلاگ بولے ہیں،وہ تو انکے علاوہ ہندو ہی ہیں۔ان پر اعتراض کیوں نہیں؟
میڈیا والے یہ بھی بتارہے ہیں کہ واضح رہے اس سیریز کے پروڈیوسر سنجیو گپتا،کو پروڈیوسر ہمانشو کشن مہرا اور مصنف گورو سولنکی سبھی ہندو ہی ہیں،مگر شور مچانے والوں اور فرقہ پرستوں کے نشانے پر صرف سیف علی خاں،محمد ذیشان ایوب اور علی عباس ظفر ہیں.
بہتر حل
بہرحال ہر کسی کو اس کا خیال رکھنا چاہیے کہ اسکے عمل کردار اور بات چیت سے کسی کو تکلیف نہیں پہونچے،نہ کسی کے
جذبات کو ٹھیس پہونچے اور نہ ہی کسی کو ماحول ایسا پیدا کرنا چاہیے کہ ملک و معاشرے کے لئے کویی پریشانی کھڑی ہو.
دانا لوگ کہتے ہیں کہ "ہر بات کا بہتر حل" آپس میں معقول بات چیت سے ہی نکلتا ہے.اس لیے آپس کی گفت و شنید سے اس کا بھی حل ڈھونا چاہیے.
ابو عبدان بدر
21/01/20121
جی مفتی صاحب درست فرمایا آپنے،ہمارے کردار سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے کوشش یہی ہونی چاہیئے
جواب دیںحذف کریں