This blog discusses only rational & academic topic
یہ بلاگ فقط علمی،عقلی،قانونی و فکری مباحث ومضامین کا احاطہ کرتا ہے.
contact us with this email: nurwshawoor@gmail.com
cnotact:no; +919006607678
بیوی یا طوائف: انسانی زندگی کے لیے بہتر کون؟توقیر بدرالقاسمی
لنک حاصل کریں
Facebook
X
Pinterest
ای میل
دیگر ایپس
مکرمی مفتی صاحب السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ!
میرا تعلق ایک ایسے کاروبار سے ہے جہاں سبھی مزاج کے لوگ آتے جاتے رہتے ہیں.ایک صاحب نے ہمیں عجیب و غریب سوال میں الجھا دیا،اس کا کہنا تھا کہ عورت کو بحیثیت طوائف sex} worker} روز اسکی قیمت دو اور ملو یہ بہتر ہے،یا یہ کہ ایک بار قیمت بحیثیت مہر دو اور پوری زندگی اسکے نخرے اور خرچ اٹھاؤ پھر اس سے ملو intercourse کرو!
آخر اس میں کون بہتر آپشن {option}ہے؟
میں نے اولاد کی بات کہی تو اس نے کہا کہ اولاد دینے پر تو وہ طوائف بھی قادر ہوتی ہے،چناچہ اولاد تو تم اس طوائف سے بھی حاصل کر سکتے ہو!اس میں کون سی بڑی بات ہے؟
یہاں اس نے ہمیں لاجواب {wordless}کردیا.وہ تھوڑے فلسفیانہ ذہن {philosophical mind} کے آدمی ہیں.
براے کرم ہماری الجھن دور کریں نوازش ہوگی!
ایم اے حسن پیشے سے انجنیئر آندھرا پردیش انڈیا
=================
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ! پتا نہیں آپ سے جنہوں نے یہ ساری باتیں کیں ان کا مبلغ علم کیا ہے؟انہوں نے جن بنیادوں پر اپنی بات رکھی ہے انکی {Epistemolog} اور ماخذ علم کیا ہیں؟
ان سے اگر ٹھیٹ انداز میں افہام و تفہیم{argument}کرنا ہو تو اس طرح بھی کر سکتے ہیں کہ بھائی اگر اس ناحیے سے یہی منطق {logic}تسلیم کرتے ہو، تو پھر تمہیں ڈاکو اور سرجن{surgeon} ڈاکٹر میں بھی فرق نہیں کرنا چاہیے،کیونکہ دونوں ہی سامنے والے کا بدن چیر ڈالتا ہے،اس صورت میں تو خاص طور پر جب کہ مریض ڈاکٹر کے ہاتھوں جانبر نہ ہوسکے اور ڈاکو کے حملے سے متاثر بچ جایے؟
اسی طرح اگر تمہاری یہ لاجک logic تسلیم کی جایے،تو پھر تمہیں خود کشی کرنے والے اور سرحد پر دشمن کے ہاتھوں جان گنوانے والے بھی یکساں نظر آنے چاہیے،بلکہ خود کشی کرنے والے تو زیادہ قابل احترام ہونا چاہیے،کیونکہ وہ تو کویی پنشن وغیرہ کا بھی بار حکومت اور عوام کے ٹیکس پر نہیں چھوڑتا؟جبکہ ایک فوج کی شہادت میں یہ سب مراحل آتے ہیں! پھر دیکھیے انکا کیا جواب آتا ہے؟اور دنیاوی و انسانی قانون کے سامنے ان کا فلسفہ کتنی دیر ٹکتا ہے؟
بہت کیف اگر علمی سطح پر اسے دیکھا جایے تو یہ معاملہ{case} مطلق مادیت{pure Materialism}کا محسوس ہوتا ہے.جنکا ماخذ علم {Epistemolog} فقط مادہ ہی ماد{only matter & matter}ہوتا
ہے.
اسی کے ساتھ ساتھ منطقی لحاظ {logically}سے یہ گفتگو سراسر قیاس مع الفارق{Measure with the difference}
کا ساخشانہ معلوم ہوتی ہے،جس کا نتیجہ اکثرمغالطہ اور مبالغہ{Fallacy & exaggeration}ہوا کرتا ہے.
مادی اس لحاظ سے کہنا پڑا کہ انہوں نے ایک طوایف اور ایک بیوی کو فقط ان پر ہونے والے خرچ اور جنسی تسکین ہوتا دیکھ کر ایک نتیجہ اخذ کیا کہ دونوں تو اس سطح پر برابر سرابر ایک جنسی تسکین کا فقط ایک آلہ Sex tool ہی ہیں.
سائنسی مزاج و مطالعہ بھی جو کہ فقط مادہ اور انرجی کا ہی کا مبلغ و متعلم ہے،کیونکہ یہیں تک اسکی صلاحیت{capability}ہے ،تواس سے بھی پوچھیے تو وہ اپنے سبھی اصول و کلیات تجربات و مشاہدات کی روشنی میں دونوں کو فقط Female صنف نازک بتایے گا.
اسکی تفصیل یہ ہے کہ جب فزکس سے انکے متعلق پوچھیے گا کہ بتایے یہ دونوں یعنی طوائف اور بیوی کیا ہیں؟تو فزکس کا جواب ہوگا کہ اس کا باہر کا حصہ (کھال)کوئی لچکدار elastic material کا بنا ہوا ہے، باقی اندر کچھ سیمی سولڈ {Semi sold}ہے.ان میں ٹھوس چیزیں بھی ہیں مائع {liqued}بھی اور گیسیں{Gases}بھی ہیں.مائع کو ایک پمپ نلکیوں کے ذریعے پمپ کررہاہے. ان میں انرجی {Energy} ¡بھی کیونکہ ہیٹ خارج کررہے ہیں۔
اسکے بعد اب کیمسٹری سے سوال کیجیے۔ کیمسٹری کا جواب ہوگا اس میں سولڈ کیلشیم فاسفیٹ کی شکل میں کچھ کیلشیم فلوریڈا بھی ہے اور بیرونی حصہ کئی آرگینک کمپاونڈ سے مل کر بنا ہے اور اندرونی حصے بھی کچھ اسی ساخت پر ہیں.اور آئرن کاپر اور بہت سے دوسرے عناصر{Elements}کے کمپاونڈ ان میں مختصراً شامل ہیں.
اب بایولوجی کے سامنے یہ سوال رکھا جائے تو اس کا جواب کچھ یوں ہوگا کہ یہ جاندار ہیں دونوں female عورت ہیں ہومو سپئین {Homospein}کی ایک قسم ہے اور ماممل{Mammal}یعنی ریڑھ کی ہڈی پر مشتمل پستان دار ذی حیات ہیں.
الغرض چاہے جس طرح سے اسے دیکھ لیں،مادہ اور انرجی کی سطح پر ساینس اپنے دایرہ کار کے لحاظ سے یہی سب بتای گی!
کویی بھی ساینسی کلیہ یہ نہیں بتا سکتا ہے کہ ایک 'طوائف' ہے،جو وقتی لذت اور مسائل کا انبار ہے،اور دوسری تاعمر شریک حیات اور حل المسائل ایک شریک حیات اور 'بیوی' ہے!
ایک قابل احترام ہے تو دوسری اس سے الگ!ایک سے روحانیت کو زنگ لگتی ہے،تو دوسری سے اسے عروج حاصل ہوتا ہے.
ایک کی نگاہ سامنے والے کے فقط جیب اور حیثیت پر ہوتی ہے،تو دوسری کی نگاہ اسکی ہر قسم کی صحت و آسودگی پر!
ایک سامنے والے کو فقط اپنا گاہک اور customer جانتی ہے،جبکہ دوسری اسے اپنا سرتاج، شریک حیات اور میاں و مرد مانتی ہے.
ایک گندی سوچ اور گندے لباس و مزاج کے ساتھ چند منٹوں کے لیے چند سکوں کے عوض اپنے آغوش میں اسے لے سکتی ہے،جبکہ دوسری پاک صاف عادات و اطوار اور صاف ستھرے لباس و مزاج کے ساتھ نکاح جیسی مقدس عمل سے وابستہ ہوتی ہے اور ہمیشہ ہمیش اپنی کاینات محبت میں جگہ دیے رہتی ہے.
یہ سارے فرق و امتیاز صرف آسمانی مذاہب ہی بتاسکتے ہیں،کیونکہ تقدس اور تقدس بھرے رشتے،تقدس آمیز نام و اقدار اور تقدس سے لبریز ذمہ داری و حقوق صرف اور صرف مذہب کے ہی عطا کردہ تحفے ہیں.اور مذہب کی علمیات{Epistemolog} اور ماخذ علم حواس،عقل اور مخبر صادق صلی اللہ علیہ و سلم کی پیش کردہ وحی و سنت ہیں.بھلا مادہ وانرجی میں الجھے ساینس کو آخر ان تقدیسات سے کیا واسطہ؟
الحاصل جیسا کہ عرض کیا گیا جب بیوی اور طوایف کو مادی سطح پر ایک جنسی تسکین کا فقط ایک مادی آلہ سمجھا جایگا،تو یہی نتیجہ نکلے گا،جو اس نے آپ کے سامنے رکھا،بلکہ یہ بھی کہا کہ بیوی کو تو ایک بار مہر اور بار بار خرچ دینا پڑتا ہے.جبکہ طوائف کو بار بار فقط اسکی ایک قیمت دینی ہوتی ہے.اور اسے ہی اس نے اپنے لیے بہتر جانا!
ظاہر ہے جب انسان خود غرض اور ذمہ داری سے فرار چاہتا ہے. روحانیت سے خالی مادیت کا پرستار بنتا ہے،تو ایسے ہی خود غرضانہ فلسفے تراشتا ہے.کمال تو یہ ہے کہ اسے بہتر جانتا ہے اور اسکی تبلیغ و تفہیم بھی کرتا ہے.
کاش وہ اس پہلو سے جنگلوں میں رہنے والے جانور کے عادات و اطوار کا ہی مطالعہ کرلیتے،تو جس فطری قوانین اور اصول فطرت و قدرت کا وہ پرچار کرتے ہیں،وہ انہیں بہتر راستہ دکھادیتے!کہنے والے جبھی تو کہتے ہیں کہ یہاں انکی حقوق نسواں والی حسیات اور Femenisim والی عقلی دلیلیں گھاس چرنے چلی جاتی ہیں!
رہ گیی بات قیاس مع الفارق اور مبالغہ و مغالطہ کی تو یہ کون نہیں جانتا کہ کہاں بیوی اور کہاں ایک طوائف؟وہ فلسفی جناب فقط اتنا ہی بتادیں! کہ اب تک اس ترقی یافتہ دنیا نے بھیانک بیماری ایڈز کے پھیلاؤ کا کارن کسے مانا؟آیا طوائف اور اس کے گراہک سے بے لگام اختلاط کو؟ یا بیوی کے ساتھ شوہر کے محفوظ مجامعت کو؟
مبالغہ اور مغالطہ کی توجیہ کے لیے بس اتنا سمجھ لیجیے کہ بیویاں تو ساٹھ ستر اسی نوے سال کی عمر میں دادی، نانی، پردادی اور پرنانی بن کر بھی بیویاں رہتی ہیں،جس عمر میں کسی جنسی خواہش کا تقاضا نہیں ہوتا،البتہ اسکے سارے ارمان اور خواہشات بیٹے پوتے نواسے وغیرہ سے پل بھر میں پوری ہوتے ہیں.آیا اس عمر میں ایک کا طوائف کا کیا بنتا ہے؟یہ کون بتایگا؟باقی تفصیلات اور بھی ہیں.طوالت کے خوف سے اسے ترک کیا جاتا ہے؟
رہ گیی آں فلسفی صاحب کی یہ بات "اولاد دینے پر وہ بھی قادر ہے" تو واضح رہے کہ فقط اتنا کہنے سے کام نہیں چلے گا سوال یہ ہے کہ کون اس سے اولاد حاصل کرتا ہے اور وہ اگر اولاد دے کر گھر گرہستی ہی بسالے تو پھر طوائف کہاں رہتی ہے؟یہ تو ایسا ہی ہوا کہ ایک جاہل یہ کہے کہ وہ بھی فزکس پر لیکچر دے سکتا ہے؟ کون نہیں جانتا کہ 'سکنا' یہ ایک امکانی قوت potential کو بتاتا ہے!اور جب وہ بالفعل actual لیکچر دے دیگا،تو پھر جاہل کہاں رہیگا؟الا یہ کہ غیرت و معیارات ہی دنیا سے اٹھالیے جاییں تو اور بات ہوگی!
امید کہ آپ انکے تضاد بیانی اور غیر انسانی کھوکھلے فلسفے کو سمجھ گیے ہونگے!
دعاؤں میں یاد رکھیں!
آپ کا خیر اندیش توقیر بدر القاسمی ڈایریکٹرالمرکزالعلمی للافتا والتحقیق سوپول بیرول دربھنگہ بہار انڈیا
Aaj kal logon ka mind aisi hi gandagiyon se bhara hua, baghair sar pair ke sawaalaat logo ke man me aate rahte hain, Allah hifaazat farmaaye Aameen
جواب دیںحذف کریںبالکل سہی کہا بلکہ انکے ذہنوں کو گندہ کیا جاتا ہے اللہ حفاظت فرمائے آمین
حذف کریںMashallah
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریںبہت عمدہ جواب
اللہ آپکے قلم کورعنائی دے
اور علم میں خوب برکت دے
جزاک اللہ خیرا کثیرا
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریں