ملاحدہ کے غلط مقدمات اور مغالطے ایک تجزیہ


 السلام علیکم

ایک سوال پر رہنمائی درکار ہے!
ایک ملحدہ کا اعتراض ہے کہ قرآن میں خدا نے اپنی ہی مخلوق کا نقص نکالا ہے.
مثلا کہیں لوگوں کی آواز کو گدھے کی آواز سے تشبیہ دے کر مذمت کی ہے،کہیں سیاہ رنگ کو جہنمیوں کے لیے ایک طعنے کے طور پر استعمال کیا ہے۔ کہیں اہلِ سبت کو بندر بنا کر ان کو بھی ذلیل کیا ہے.
سوال یہ ہے کہ کالا رنگ، بندر یا گدھا سب خود اللہ تعالیٰ ہی کی مخلوقات ہیں تو خدا تعالیٰ نے کیا ان کو ناقص بنایا ہے،کہ ان کو بطورِ طعنہ استعمال کیا ہے؟
نیز یہ بھی کہ کیا یہ خدا کے شایانِ شان ہے کہ اس طرح کلام کیا جائے؟
========
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ!

استدلال کی غلطی:

یہاں یہ سوال دراصل غلط مقدمات false premises کو ترتیب دیکر غلط نتیجے سے پیدا کیا گیا ہے،جسے ہم آپ استدلال کی غلطی Error in arguments اور مغالطہ Fallacy کہتے ہیں.
سبھی مذاہب و ادیان کے مابین یہ عقیدہ مسلمہ unchallenged ہے کہ کامل و مکمل،ازلی و ابدی،پاک و بے عیب اور بے نقص صرف اور صرف خالق Creator کی ذات ہے، جبکہ مخلوق creation خواہ انسان ہو یا حیوان، رنگ ہو یا وصف، عرض ہو یا جوہر سبھی ناقص اور غیر مکمل و فانی ہے.اور ’فنا‘ خود اپنے آپ میں ایک سراپا نقص ہے۔
ہاں ان سب میں 'انسان' اپنی صفات و ذات میں باعتبار خلق باری تعالیٰ کے معیار پر 'احسن تقویم' ضرور ٹھہرا ہے.جس سے دیگر مخلوقات کا نقص مزید اسکے سامنے عیاں و بیاں ہے.یہ فرق مراتب اصل و فضول Net & waste کے پیش نظر بالکل درست بھی ہے.
لہذا ایسی صورت میں جبکہ اصلاح و تنبیہ کا تقاضا ہو،مخاطب انسان ہو،تو اس سے کمتر مخلوق اور وصف و عرض کو پیش کرکے اس برتر انسان کو اسکی بھلائی کے لئے اسے متنبہ کیا جایے،تو آخر یہ تخلیق خداوندی پر اعتراض objection کا باعث کیونکر ہوسکتا ہے؟
ساتھ ہی ساتھ یہ رب العالمين کے شایان شان کیوں نہیں ہو سکتا؟ بربنائے تنبیہ بیان نقص کو 'طنعہ' کہنا اور اسے 'شایان شان' کے خلاف کہنا یہ سب وہی مغالطہ آمیز، گمراہ کن اور جذباتی اپیل ہیں،جن سے یہ ملاحدہ اپنی دوکان چلاتے ہیں.
امید کہ مغالطہ آمیز استدلال کا گیم سمجھ گیے ہونگے!
اللھم وفقنا لما تحب و ترضی آمین!
توقیر بدر القاسمی آزاد
ڈایریکٹرالمرکزالعلمی للافتا والتحقیق سوپول بیرول دربھنگہ بہار انڈیا
01/12/2020

تبصرے